معمر شہریوں کی محرومیاں

خیبر پختونخوا میں سینئر سٹیزن ایکٹ2014ء کی روشنی میں60سال سے زائد عمر کے شہریوں کیلئے سپیشل سہولیات اور رعایتوں سے متعلق عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ اس حوالے سے سول سیکرٹریٹ ذرائع نے بتایا کہ60 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو صوبائی اسمبلی سے پاس کئے گئے قانون کے مطابق ٹرانسپورٹ، بینکوں، ہسپتالوں اور سرکاری اداروں میں خصوصی سہولیات اور رعایتیں دی گئی ہیں، اس مقصد کے لئے متعلقہ اداروں کو اہداف دئیے گئے ہیں اور اب ان اہداف کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں محکمہ ہائے صحت، سماجی بہبود، ٹرانسپورٹ اور خدمات کی فراہمی کے دیگر اداروں کی طرف سے قانون کے تحت بزرگ شہریوں کے لئے سہولیات سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی اور اس کے بعد اس حوالے سے مزید پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا ۔خیبر پختونخوا میں معمر شہریوں کے لئے جن سہولیات اور مراعات پرعملدرآمد کی رپورٹ طلب کی گئی ہے اس حوالے سے اگر قراردیا جائے کہ صوبے میں سینئر سٹیزن ایکٹ پرعملدرآمد کی صورتحال ابتر ہے اور کسی بھی سرکاری ادارے میں اس پر عمل نہیں ہوتا کیونکہ اس حوالے سے ابھی متعلقہ عہدیداروں اور عملے کو شایدخود ہی آگاہی ہی نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اس ایکٹ کی کھلم کھلا اور سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے اور نوٹس لینے والا کوئی نہیں اس سلسلے میں بنکوں میں کھڑے گارڈز کوجب تک آگاہ کرکے ان کو تاکید نہیں کی جائے گی وہ معمر شہریوں کوبھی لمبی لائن ہی میں دھکیلیں گے ہسپتالوں کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے جہاں معمر شہریوں کا سب سے زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے مگر نہ وہاں پر علیحدہ سے کوئی سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی متعلقہ طبی عملہ کو ان کی پرواہ ہوتی ہے ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی مختلف نہیں بی آر ٹی سٹیشنز پر عملے کو شاید آگاہ ہی نہیں کیا گیا ہے کہ بزرگ مسافروں کی علیحدہ قطار بنائی جائے اوربسوں میں ان کے لئے ترجیحی بنیادوں پر مقررعلیحدہ رنگ کی نشستیں دی جائیں جب تک ہر ادارے میں بزرگوں کے حقوق اور ترجیحات کے حوالے سے تحریر نمایاں جگہ پر آویزاں نہ ہو گی اس سے آگاہی نہیں ہو گی حالات بہتر نہیں ہو سکتے مکمل عملدرآمد توبعد کی بات ہے۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال