نانبائیوں کے سامنے بے بس انتظامیہ

آٹے کی قیمت میں اضافہ کے بعد نانبائیوں کی جانب سے روٹی کی قیمت 25روپے مقرر کرنے کو صوبائی حکومت کی جانب سے مسترد تو کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ ریٹ گویا طے ہے جس پر روٹی کی فروخت جاری ہے ،پشاور سمیت مختلف اضلاع میں 120گرام کی بجائے 80گرام کی روٹی 20روپے میں جبکہ بعض مقامات پر 100گرام روٹی 30روپے میں فروخت کی جا رہی ہے جس پر صوبائی حکومت نے بڑی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔صوبائی حکومت کی جانب سے کارروائی کا جو عندیہ دیاگیا ہے اس کا عملی تقاضا ہے کہ روٹی کی قیمت اور وزن دونوں کے حوالے سے سرکاری نرخنامہ پرعملدرآمد کرایا جائے اور خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے اورگرفتاریاں کی جائیں جس کی دم تحریر کوئی ایک بھی رپورٹ سامنے نہیں آئی، ضلعی انتظامیہ کی اس ضمن میں ناکامی اور نانبائیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دینا کوئی کہانی نہیں ،قبل ازیں عوام متعدد بار ایسا ہوتے ہوئے مشاہدہ کر چکے ہیں بنا بریں اس مرتبہ بھی اسی کمزوری کے دہرائے جانے کاخدشہ بے جا نہیں، مشکل امر یہ ہے کہ ایک جانب روٹی کی قیمت بڑھتی ہے تودوسری جانب اس کا وزن چند دن ہی برقرار رکھا جاتا ہے اس کے بعد روٹی کا وزن کم کردیا جاتا ہے اور نرخ لاگو ہو جاتا ہے ،ہر بارکا یہ قصہ دہرانے کی ضرورت نہیں لیکن باربار ہونے والی اس واردات میں ہر بار انتظامیہ ہی ناکام رہتی ہے، نانبائیوں کے آگے انتظامیہ کی بے بسی اب ضرب المثل بن چکی ہے جسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کو ریلیف