پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی اور مہنگائی میں اضافہ

خوش آئند امریہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کردی گئی ہے جبکہ دوسری جانب ملک میں حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی واقع ہونے کے باوجود 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سرکاری ادارے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کے بعد حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران ہفتہ وارمہنگائی کی شرح میں0.06فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح ابھی بھی43.16فیصدکی ریکارڈ سطع پر برقرار ہے۔اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران چینی، دالیں، انڈے سمیت کئی اشیاء مہنگی ہوئیں، چینی کی فی کلو قیمت 135روپے سے بڑھ کر 143روپے 43 پیسے ہوگئی ہے، انڈے فی درجن8روپے 3پیسے ، دال مونگ3روپے 36 پیسے فی کلو ، پیاز فی کلو1روپے 95 پیسے مہنگے ہوئے۔اسی طرح گندم کا آٹاسوختنی لکڑی اور بیف کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ مصنوعات کی قیمتوں میںکمی پر تقریباً ہر بار یہ سوال دہرایا جاتا ہے کہ اس کے اثرات عوام تک کب پہنچیں گے اور عوام کو اشیائے صرف کی قیمتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںاضافے پراضافے کی مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا ان کوریلیف کب ملے گا مگراس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں اور نہ حکام اس ضمن میں اقدامات کا تکلف کرتے ہیں۔ ایک جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا تسلسل جاری ہے تو دوسری جانب اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے حالانکہ اب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں کمی نہ صرف رک گئی ہے بلکہ روپیہ استحکام کی جانب گامزن ہے اس کے باوجود عوام کوکوئی سہولت میسر نہیں اگر محولہ صورتحال کا مہنگائی میںاضافہ سے تعلق تھا تواب اس کے اثرات وثمرات عوام تک پہنچانے کی سعی کیوںنہیں ہو رہی ہے اصولی طورپراضافے کے ساتھ اضافہ توکمی کے ساتھ کمی بھی آنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  وزیر اعظم محنت کشوں کو صرف دلاسہ نہ دیں