کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں

سادہ لوح عوام کی صحت اور زندگی سے کھیلنے ‘ جعلی اور بھارتی ادویات کی کھلے عام فروخت کی روک تھام میں ناکامی کے بعد اب چشم پوشی و ملی بھگت کی جو نئی صورت سامنے آئی ہے اس کے بعد حکومتی اداروں سے کسی خیر کی توقع عبث ہے ۔ ہمارے نیوز رپورٹر کے مطابق وٹامن ڈی اور کیلشیم کے لئے مارکیٹ میں دستیاب سو روپے کی گولیوں کو نیوٹرا سوٹیکل کے نام سے8سو سے ایک ہزار روپے تک فروخت کرنے کی شکایات ہیں کلینکس چلانے کرنے والے تقریباً تمام ڈاکٹرز مریضوں کو مذکورہ ادویات تجویز کررہے ہیں جس سے کمپنیوں کو ایک پیک میں سات سے آٹھ سو روپے منافع مل جاتا ہے اس کی روک تھام کیلئے ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کسی قسم کاایکشن نہ لیاجانا ملی بھگت اور چشم پوشی کی واضح ہے ۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں نہ صرف ایک شعبے اور ایک ہی کام کے لئے نہ صرف درجنوں محکمے کام کرتے ہیں ایسے میں ان کا دائرہ کار اور قانون کے تحت واضح اختیارات حاصل نہ ہونے کا مسئلہ بھی توجہ طلب ہے البتہ ڈاکٹروں کی جانب سے فارماسوٹیکل کمپنیوں سے بھاری مراعات کا حصول اور ملی بھگت سے مریضوں کو لوٹنے کا عمل واضح اور بلاجواز ہے جس کے تدارک کے لئے جہاں سرکاری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے وہاں سول سوسائٹی اور معاشرے کو بھی ان عناصر کے خلاف شعور اجاگر اور آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سادہ لوح افراد کولٹنے سے بچایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات