سابق سفیر اسد مجید

سائفر میں خطرہ یا سازش کا ذکر نہیں تھا‘سابق سفیر اسد مجید

ویب ڈیسک: سائفر کیس میں سابق سفیر اسد مجید نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں خطرہ یا سازش کوئی ذکر نہیں تھا، سائفر پاکستان اور امریکا تعلقات کیلئے ایک دھچکا تھا۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے روبرو سائفر کیس پر اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی‘ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے، سائفر کیس میں استغاثہ کے مزید 6 گواہوں کے بیان قلم بند کر لیے گئے، مجموعی طور پر تمام 25 گواہوں کے بیان قلم بند ہوگئے جن میں سابق سفیر اسد مجید سمیت فیصل ترمذی، فرخ عباس، اکبر درانی شامل ہیں۔
سابق سفیر اسد مجیدکا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکرٹری جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی، فریقین کو معلوم تھا کہ ملاقات کے منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہو رہے ہیں، ملاقات کی گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو وزارت خارجہ کو بھیجا۔
انہوں ںے کہا کہ مجھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی بلایا گیا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈی مارش ایشو کرنے کا فیصلہ ہوا، میں نے ڈی مارش ایشو کرنے کی تجویز دی تھی
اسد مجیدکے بیان کے دوران بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسد مجید جو کہہ رہا ہے وہ ٹھیک کہہ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  جسٹس شوکت صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری