بلین ٹری منصوبہ کے بعد بلین ٹری پلس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے صوبے میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر بلین ٹری پلس منصوبہ شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ صوبے میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی روکنے کیلئے جرمانوں کی موجودہ شرح کو اس حد تک بڑھایا جائے کہ جرمانوں کی یہ رقم کاٹی گئی لکڑی کی قیمت سے زیادہ ہو تاکہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کا موثر تدارک کیا جا سکے۔ انہوں نے ٹمبر کی اسمگلنگ پر کڑی نظر رکھنے کے لئے چیک پوسٹوں پر سی سی ٹی وی کیمر ے نصب کرنے کی ہدایت کی ہے اجلاس میں جنگلات کی سائنٹفک مینجمنٹ پر عمل درآمد سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔خیبر پختونخوا میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لئے بلین ٹری سونامی منصوبے کا شمار تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کے اہم منصوبوں میں ہوتا ہے اس منصوبے پر تنقید کے علاوہ الزام تراشی بھی ہوئی جس سے قطع نظر بہرحال یہ منصوبہ احسن تھا اب موجودہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے بلین ٹری پلس منصوبہ شروع کرنے کا عزم گزشتہ تجربات سے بچانے اور اس میں پائی جانے والی خرابیوں کا جائزہ لے کر ان کا تدارک کرنے کی بہرحال ضرورت ضرور ہو گی نیز اس منصوبے کی شفافیت کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ گزشتہ منصوبے کا مالیاتی اور برموقع آڈٹ کیا جائے تو خامیوں اور خرابیوں سے آگاہی کے ساتھ ان کا تدارک اور بوقت ضرورت حساب اور احتساب بھی ہو گا اس عمل کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہو گا کہ گزشتہ منصوبے کی طرح اس منصوبے کی طرف توپوں کے دہانے نہیں ہوں گے اور ناقدین کو جواب بھی ملے گا ۔ درختوں کی کٹائی کی روک تھام اور ٹمبر مافیا کو نکیل ڈالنے کے ضمن میں جتنے سخت اور عملی اقدامات تجویز کرکے برسر زمین ان پرعملدرآمد کرکے عملی طور پر حکومتی سنجیدگی کو ثابت کیا جائے تو یہ خوش آئند ہوگابصورت دیگربڑے بڑے مگرمچھوںکے اس سمندر میں ماضی میں بھی حکومتی اقدامات اور دعوے ڈوب کر ہڑپ ہو چکے ہیں اور اس مرتبہ بھی اس کے دہرائے جانے کا خدشہ ہے۔
مہنگائی اور لاحاصل و ناکام اقدامات
رمضان المبارک میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو قابو میں لانے کے لئے 24اشیاء کے مارکیٹ میں نرخ روزانہ مانیٹرنگ کے بعد چیف سیکرٹری آفس پشاورطلبی کا اقدام بشرط عملی و حقیقی اصلاح سنجیدہ امر ہے مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ خیبر پختونخوا کی جانب سے تمام اضلاع کی مانیٹرنگ ٹیموں اور ڈپٹی کمشنرز کو ارسال مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 21اشیاء خوردونوش کی قیمتیں مارکیٹ میں نگرانی کے بعد ارسال کی جائیں ان میں بڑا گوشت، چھوٹا گوشت، مرغی، انڈے، دودھ، دہی، سیلا اور کائنات چاول، مٹر، دال چنا، دال ماش، دال مونگ، دال مسور، لوبیا، آٹا، چینی، بیسن، چینی، ٹماٹر، آلو، پیاز، سیب، کیلا، امرود اور روٹی شامل ہے ۔ ٹیموں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ روزانہ شام 5بجے تک مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمتوں کو سسٹم میں اپ لوڈ کیا جائے تاکہ چیف سیکرٹری کو روزانہ کی صورتحال سے متعلق جامع رپورٹ پیش کی جا سکے ۔دریں اثناء صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے بھی رمضان المبارک میں شہریوں کو ریلیف دینے کی خاطر شہر ہشت نگری’ کریم پورہ’ رام پورہ گیٹ اور شہر کے دیگر بازاروں کا اچانک دورہ کیا ۔ان تمام مساعی کے باوجود بھی کسی بھلائی کی توقع کم ہی باقی ہے اس لئے کہ مہنگائی ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری وہ الفاظ بن گئے ہیں جو عوامی لغت میں معنی و مفہوم لاینحل ناممکن کے مترادف اور ہم معنی گردانے جاتے ہیں اور اس پر معاشرے کے تمام طبقات اور مکتبہ ہائے فکر کا کامل اتفاق ہے اس کی وجہ ماضی کی حکومتوں کی ناکامیاں اور طفل تسلیاں ہیں اگرچہ صوبے میں نئی حکومت کے قیام میں ابھی زیادہ دن نہیں گزرے لیکن محولہ مسائل و معاملات ایسے نہیں کہ اس کے لئے حکومت کو کسی قسم کی تیاری و منصوبہ بندی کی ضرورت پیش آئے اور بات وسائل و انتظامات کی بھی نہیں سرکاری مشینری قوانین طریقہ کار اور عملہ سبھی کچھ موجود ہے حکومت کے ابتدائی دنوں میں گربہ کشتن روز اول کی بھی اشد ضرورت تھی مگر بلی کی کسی نے گردن مروڑنے کی ہمت نہیں کی اور بار بار کے حکومتی اقدامات و اعلانات کے باوجود بھی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ حکومتی اعلامیہ جات و اقدامات کے عندیہ کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دی جارہی ہے رمضان المبارک کی آمد پر حسب دستور قیمتوں میں اضافہ جاری ہے ایسے میں حکام تیاریاں کرتے رہ جائیں گے یا پھر عملی طور پر دکانیں سیل کرکے دکانداروں کو ڈیرہ جیل بھیجنے کا ماضی کا کامیاب تجربہ دہرائیں گے ڈبل روٹی کے نام پر کم وزن کی روٹی پابندی کے باوجود بنائی اور فروخت ہورہی ہے سب کچھ متعلقہ حکام اور عملے کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے پھر بھی توقع کی جانی چاہئے کہ مجوزہ اقدامات کو موثر بنانے کے لئے حکومتی مشینری حرکت میں آئے گی اور عوام مایوس نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  تیل کی سمگلنگ روکنے کیلئے بلاتاخیراقدامات کی ضرورت