بجلی مزید مہنگی کرنے کی اجازت؟

آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کی قسط وصولی کے حوالے سے گزشتہ روزجس دبائو کے حوالے سے خبریں آئی تھیں اوربالاخر آج دم تحریر پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی آخری قسط ملنے کا جو امکان پیدا ہوا ہے ، اس میں بجلی اور دیگر یوٹیلٹی بلز میں اضافے پر حکومت کی جانب سے عملد رآمدکے حوالے سے یقین دہانیوں کابھی ہاتھ ہو گا کیونکہ سنٹرل پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا میں ایک اوردرخواست جمع کرادی ہے جس میں بجلی فی یونٹ 5 روپے مزید مہنگی کرنے کی استدعا کی گئی ہے ، یہ اضافہ فروری کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا گیا ہے نیپرا 28مارچ کودرخواست کی سماعت کرے گی جبکہ درخواست منظور ہونے پر (منظور نہ ہونے کا کوئی امکان نہیں) صارفین کو 40 ارب سے زیادہ کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا جبکہ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظرمیں اس بات کاجائزہ لیا جائے تو عوام کی پہلے ہی چیخیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لئے یوٹیلٹی بلز میں بتدریج اضافہ کرنا لازمی ہے جبکہ بجلی بلوں میں صارفین پرغیر مساوی ٹیکس لاگو ہونے کا انکشاف ہوا ہے ایک خبر کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کی انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ کم آمدنی والے صارفین کو اپنے بجلی بلوں پرانکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں ان کی آمدنی قابل ٹیکس آمدنی کی مد سے نیچے ہونے کے باوجود ان پرمختلف ٹیکس عاید کئے جارہے ہیں کہ صارفین پر آمدنی سے قطع نظر یکساں بجلی ڈیوٹی ٹیکس دہندگان پرمالی طورپر بہت زیادہ بوجھ ہے اس حوالے سے صدر مملکت ایف ٹی او کی ہدایت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جو شہریوں پرٹیکسوں کے غیرمنصفانہ بوجھ سے نمٹنے کی ضرورت کو واضح کرتا ہے امید ہے اس ناانصافی کا ازالہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت