دہشت گرد پھرمتحرک

شمالی وزیرستان میں خفیہ اطلاع پر سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 2 دہشت گرد مارے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق مارے گئے دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے۔اسی روز گوادر پورٹ اتھارٹی(جی پی اے)کمپلیکس پر بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے ) کے دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور فائرنگ کرتے ہوئے اندر گھسنے کی کوشش کی وتاہم جوابی کارروائی میں تمام 8 دہشت گرد مارے گئے۔انہی دنوں سکیورٹی فورسز خیبر پختونخوا کے دو قبائلی اضلاع ہی میں دہشت گردوں کی سرکوبی میں ہی مصروف نہیں بلکہ پاک فضائیہ نے درون افغانستان ان کے ٹھکانوں کو بھی کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، نیز گزشتہ رات صوبائی دارالحکومت کی فضائوں میں گھن گرج اور ارتعاش کی جوفضا محسوس کی گئی اس سے مزید فضائی کارروائی کا امکان ظاہر ہوتا ہے، بہرحال دم تحریر کسی دوسر ی فضائی کارروائی کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں، یہ بھی واضح نہیں کہ یہ معمول کی مشقیں تھیں یا پھرسرحد کے اس جانب ہی کوئی کارروئی تھی، اس لئے کہ گوادرکے پورٹ کمپلیکس اتھارٹی کا آپریشن قریب الاختتام تھا، بہرحال اس سے کسی بڑی کارروائی کے ہونے کا تاثر قائم کرنا خلاف حقیقت نہ ہو گا اور معروضی حالات میں اس کی ضرورت بھی تھی ،محولہ حالات کے تناظرمیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تقریباً ایک ہی موقع پردہشت گردوں کی سرگرمیوں سے سکیورٹی فورسز کو دوسری جگہ دعوت مبارزت اور دو اطراف کی طرف متوجہ کرنے سے اس امر کا خدشہ ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت بلوچستان میں برسرپیکار عناصر کے درمیان اشتراک و مفاہمت اور تعاون کا شبہ ہوتا ہے، اس ممکنہ ورکنگ ریلیشن شپ اور گٹھ جوڑ کو توڑنے کی فوری ضرورت ہے تاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی کی صورتحال کیلئے خطرہ نہ بن سکے ،شمالی وزیرستان کے بعد گوادر کے پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پرحملہ سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ دشمن عناصرایک مرتبہ پھر سی پیک کیخلاف سرگرم ہو سکتے ہیں جنہیںدشمن ممالک کی ایجنسیوں کی مدد حاصل ہو سکتی ہے جو چینی مفادات کے درپے رہتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان کیساتھ بھی ہمارے معاملات کچھ زیادہ ٹھیک نہیں جارہے ہیں اور وہاں کی سرزمین کے پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کے عمل کو روکا نہیں جا سکا ہے، اندر یں حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ کم از کم ہمسایہ ملک سے نہ صرف اس طرح کے معاملات بلکہ تجارت کے فروغ اور آمدورفت میں مشکلات کو دور کرنے کے ضمن میں مفاہمانہ بات چیت پرتوجہ کی ضرورت ہے تاکہ ایک بڑے پہلو کی طرف سے سکھ کا سانس میسر آئے تو گمراہ عناصر کیخلاف کارروائی میں آسانی ہو ۔ دہشتگردی کی حالیہ واقعات قومی سلامتی کیلئے شدید خطرات کا باعث امر ہیں جس کیلئے ضروری ہو گا کہ ان کے تدارک کیلئے مزید جامع اور مؤثر حکمت عملی اختیار کی جائے ،دہشت گردی کے ان واقعات کی منصوبہ بندی اور اس کے پس پردہ کرداروں کا سراغ لگانا ضروری ہے کیونکہ اس سے آنے والے وقت میں ممکنہ خطرات کا پیشگی سدباب کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔دہشت گردی کا ہر واقعہ پاکستان کے دشمنوں کی سازش پرمبنی ہوتا ہے جو نہیں چاہتے کہ ملک عزیز معاشی ، سیاسی اور سلامتی کے لحاظ سے مستحکم ہو سکے دشمن عناصر بہرحال اپنے مذموم مقاصد کیلئے سازشیں کرتی رہیںگی ،ہمارا عزم و حوصلہ بلند اور تیاری پوری ہونی چاہئے تاکہ دشمن کی ہر سازش کو اسی طرح بروقت ناکام بنا کر بھرپورجواب بھی دیا جا سکے۔اس امرپر بطور خاص توجہ کی ضرورت ہے کہ دہشت گرد عناصر کیخلاف بار بار کی مؤثر کارروائیوں کے بعد وہ اچانک سے پھر سے متحرک کیسے ہوتے ہیں ان کو اکٹھا ہو کر منصوبہ بندی کرکے اس پرعملدرآمد کا موقع کیونکر میسر آتا ہے؟ ۔ملک میں انسداد دہشت گردی اور دہشت گردوں پرنظر رکھنے کا باقاعدہ و مربوط نظام اور خاص طور پر معلومات کا تبادلہ اور بہتر حکمت عملی اختیار کرنے کا عمل مربوط اور مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ سر اٹھانے سے پہلے سر کچلنے کی کارروائی ہوسکے جو حالات کاتقاضا اور وقت کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات