ماحولیات کی بہتری اپنی مدد آپ

خیبر پختونخوا میں ماحولیاتی آلودگی اور آبی و ہوائی کثافت کی جو صورتحال ہے اس سے کسی طور بھی یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ صوبے میں اس حوالے سے کسی قسم کاشعور موجود ہے اور سرکاری طورپر اس کے نام پر محکمے اور تنخواہ دارعملہ موجود ہے صوبائی دارالحکومت پشاور کا شمار آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے چونکہ سرکاری سطح پراس حوالے سے ابھی خواب غفلت ہی کی کیفیت برقرار ہے اور حکام سے کسی خیر کی توقع بھی نہیں دوسری جانب موسمی تبدیلی کے باعث انسانی صحت اور املاک دونوں کوجس قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے اس کے پیش نظر کم از کم عوامی سطح پر ہی کچھ ممکنہ اقدامات پر غور کیا جائے تاکہ اپنی مدد آپ ہوشہری اپنی عادات بدلیںماحول کو صاف رکھنے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں اس کا ہر کسی کو علم ہے ہی کہ پلاسٹک زمینی، آبی ، اور فضائی فضائی آلودگی آلودگی کا ایک بنیادی ذریعہ ہے اس کے استعمال کو کم کرنے کی کوشش کی جائے ماہرین پلاسٹک کو کم کرنے کے چند عام اور آسان طریقے تجویزکرتے ہیںکہ دودھ دہی،سالن اور نان،روٹیوں کے لیے برتن ، دستر خوان استعمال کیا جائے اور پلاسٹک کے تھیلوں کی بجائے ایسے تھیلے استعمال کئے جائیں جو کپڑے کے بنے ہوں۔اپنے گھر میںسودا سلف لانے کیلئے کپڑے کا تھیلا لازمی رکھیں اس طرح کسی چیز کوایک مرتبہ استعمال کرکے پھینکنے کی بجائے دوبارہ استعمال کی عادت اپنائی جائے جو لوگ کار وغیرہ میں خریداری کرتے ہیں تو فروٹ اور سبزی کے لئے ٹوکری کا استعمال کریں اگر آپ کی گلی میں ریڑھی بان آتے ہیں تو ان سے ٹوکری میں خریداری کریں۔محولہ اقدامات پر غور کرنے اور اس پر عمل کرنے سے توقع ہے کہ کافی حد تک شہری شعور کا مظاہرہ ہو گا جس کے نتیجے میں کسی حد تک بہتری کی توقع ہے۔ماحولیاتی مسائل سے نمٹناصرف سرکاری اداروں کی ذمہ داری نہیں ان کی غفلت اپنی جگہ لیکن دوسری جانب عوام کی جانب سے بھی اس ضمن میں شعور کانہ ہونا سنگین مسائل کا باعث بن رہا ہے ۔ماحولیاتی مسائل پر قابوپانے کے لئے حکومت ، سرکاری اداروں اور عوام سبھی کا مل جل کر کوشش کرنا ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات