پشاور، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت

ویب ڈیسک:پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں سے مخصوص نشستوں کے حلف لینے کے معاملے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے محفوظ فیصلے میں اپوزیشن جماعتوں سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اگر ان سے حلف نہ لیا جائے تو اسکے کیا اثرات ہوں گے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہم نے تو ان کے حلف سے انکار نہیں کیا۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پبلک میں کہا ہے کہ یہ حلف نہیں لیں گے۔
جسٹس عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کب اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کر رہے ہیں۔ اس پر ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک اس کی کوئی اطلاع نہیں۔
جسٹس شکیل احمد کا کہنا تھا کہ آپ لوگ دو اپریل کے بعد ہی اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن کریں گے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مارچ 28 کو صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، شاہد اس میں کوئی فیصلہ ہو جائے۔
جسٹس شکیل احمد نے مزید کہا کہ آپ اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں انکے حقوق بھی تو ہے؟
جسٹس عتیق شاہ نے ایڈوکیٹ جنرل کا استفسار کیا کہ جب آپ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو آپ کو آزادی ہوتی ہے لیکن حکومت میں آنے کے بعد ذمہ دار آپ ہیں۔
بعدازاں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے‌دوران‌وکیل سپیکر صوبائی اسمبلی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر گورنر کو یہ اختیار مل جائے تو وزیر اعلی اسمبلی معاملات میں غیر ضروری ہو جائے گا۔ پشاور ہائیکورٹ نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سے آج جواب طلب کررکھا ہے.‌
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اسمبلی کا سیشن کب رکھا ہے؟ آپ سینٹ کے الیکشن میں امیدواروں کو ٹیکنیکل طور پر ڈی کوالیفائی کرنا چاہتے ہیں؟
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سپیکر ائین اور قانون پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہتے۔ کیا سپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہیں لینا چاہتے۔
وکیل سپیکر نے جواب دیا کہ آرٹیکل 109 کے تحت گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے خط سیکرٹری اسمبلی کو ارسال کیا۔
اس موقع پر عدالت کی جانب سے 3 سوالات کئے گئَے۔ سپیکر نے اپنی زمہ داری پوری کی ہے؟ کیا سپیکر نے ممبران سے حلف لے لیا ہے؟ کیا سپیکر کا منتخب ممبران سے حلف لینے کا ارادہ ہے؟
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ حلف کہاں ہو سکتا ہے، اسمبلی میں سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کے دفتر میں یا کہیں اور۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ اس رول میں ہاوس سے کیا مراد ہے۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہاوس سے مراد اسمبلی ہے۔ 4 مارچ کو نوٹیفیکشن ہوا اس کے باوجود صدارتی الیکشن میں بھی ووٹ نہیں دیا گیا۔ اب ہمیں سینیٹ الیکشن میں ووٹ دینے سے روکا جارہا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ حلف اسمبلی اجلاس میں ہوگا یا چیمبر میں بھی ہوسکتا ہے,؟
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ اسمبلی سیشن کے بغیر ہوسکتا ہے, تو کیسے ہوگا۔؟
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ گورنر نے جب اجلاس بلایا تو سپیکر، کیبٹ، وزیراعلی نے ان کو کہا تھا۔
وکیل درخواست گزار عامر جاوید نے جواب دیا کہ آرٹیکل 109 کہتا ہے کہ گورنر ٹائم ٹو ٹائم اجلاس سمن کرسکتا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ اس میں سپیکر کو احکامات جاری کئے جا سکتے ہیں کہ وہ حلف لے۔
وکیل سپیکر علی عظیم آفریدی نے کہا کہ آج بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نہیں ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ وہاں ہلہ مچاتے ہیں یہاں یہ شور کرتے ہیں۔ قانون کا احترام نہ آپ کرتے ہیں نہ یہ کرتے ہیں۔ آپ سب قانون کی پاسداری کریں۔
دلائل سننے کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا.

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں پولٹری فارمنگ کا کاروبار زوال پذیر، لاکھوں افراد کنارہ کش