2213409 hospitalsreutersx 1588564631

کرونا کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں مختص ائی سی وارڈز میں مریضوں کیلئے وینٹیلیٹرز بیڈز ختم ہونے لگے

پشاور :پراونشل ڈاکٹر ایسوسیشن خیبر پختونخوا کے مطابق کرونا کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں مختص ائی سی وارڈز میں مریضوں کیلئے وینٹیلیٹرز بیڈز ختم ہونے لگے ہیں،کرونا وارڈز میں مریضوں کے لیے بیڈز کی شدید کمی
کا سامنا ہے۔ صوبے میں کرونا کیسزمیں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور مزید جاری ہے۔

پراونشل ڈاکٹر ایسوسیشن خیبر پختونخوا نے اپنے مطالبات میں مزید کہا کہ صوبے بھر میں کرونا کی ٹیسٹ کی سہولت میں اضافہ کیا جائے تاکہ کرونا کی صیح تعداد کا تعین کی جا سکیں،صوبائی حکومت ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بروقت وینٹیلیٹرز اور بیڈز کا انتظام کرے اور ائی سو یوز میں بیڈز اور وینٹیلیٹرز کی تعداد ڈبل کی جائے ، اب بھی لواحقین مریضوں کو ایمبولینس میں پھرا رہے ہیں جبکہ بیڈز نہیں مل رہے . انے والے دنوں میں حالات مذید خراب ہونگے.

مزید پڑھیں:  جے یو آئی آج پشاور میں پاور شو کا مظاہرہ کریگی، تیاریاں تیزی سے جاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ چار سو کے قریب ڈاکٹرز کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ڈاکٹرز کی کمی پوری کرنے کے لیے جلد از جلد تیرہ سو ڈاکٹر کو پی جی ایم آئی آئی کے تحت انڈکشن دیا جائے،ہنگامی بنیادوں پر تحصیل ہیڈ کوارٹر اور آر ایچ سی ہسپتالوں میں کرونا مرہضوں کا انتظام کیا جائے.

پراونشل ڈاکٹر ایسوسیشن خیبر پختونخوا نے اپنے مطالبات میں مزید کہا کہ ہر ضلعے کے اندر سپیشلسٹ ڈاکٹرز کو ریزرو پر رکھا جائے تاکہ وہ انفیکشن سے بچ سکیں۔ انکی جنرل ڈیوٹیز ختم کی جائیں ۔ تمام وسائل کرونا کی طرف مبزول کرائیں جائیں،ہسپتالوں اور ہیلتھ کیئر سٹاف کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ پولیس ناکام ہو چکی ہے۔ ہسپتالوں میں آرمی یا رینجرز کو تعینات کیا جائے.

مزید پڑھیں:  نیب کی علی امین گنڈاپور کو کلین چٹ، رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع

ان کا مزید کہنا تھا کہ آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی ایکٹ لاگو کیا جائے. عدم تحفظ کی صورت میں کام چھوڑنے پر مجبور ہو جائینگیں، تمام ایڈہاک پر کام کرنے والے ڈاکٹرزکو ریگولر کیا جائے،صوبے کے تمام اضلاع میں کرونا سے نمنٹنے کیلئے علیحیدہ ایک ایک ہسپتال مختص کیا جائے اور اسکے ساتھ ڈگری کالج یا یونی ورسٹی کے ہاسٹلز میں کورانٹائن سنٹرز قائم کئے جایئں تاکہ کرونا کے متاثر مریضوں کا بروقت علاج کیا جاسکیں.