زادِ راہ کے بغیر سفر حج

زادِ راہ کے بغیر سفر حج

مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حج کے راستوں میں ایک نوجوان لڑکے کو دیکھا جو بدون زادِ راہ کے جا رہا تھا۔ میں نے کہا کہ تم بغیر زادِ راہ کے اتنا لمبا سفر کرتے ہو؟کہا: ہاں میں یوں ہی خالی ہاتھ جا رہا ہوں کیونکہ کریم کے گھر پر توشہ باندھ کر لے جانا نازیبا ہے ۔اس جواب سے میں سمجھا کہ نوجوان عارف ہے معمولی آدمی نہیں اس کے بعد احرام کا وقت آیا تو سب نے احرام باندھ کر لبیک کہا مگر اس لڑکے کا چہرہ مارے خوف کے زرد ہوگیا اور اس کے منہ سے لبیک نہ نکلا۔ میں نے کہا صاحبزادے تلبیہ کیوں نہیں کہتے؟کہا ڈرتا ہوں کہ میں تو لبیک کہوں اور وہاں سے جواب آئے :
لالبیک ولا سعدیک و حجک مردود علیک
غرض تمام اعمال حج میں اس کی ایک نئی شان ظاہر ہوتی تھی۔ حتیٰ کہ منی میں جب حجاج قربانی کرنے لگے تو نوجوان نے حسرت کے ساتھ آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور عرض کیا اے اللہ !آپ کے سب بندے آپ کی جناب میں ندریں پیش کر رہے ہیں مگر میرے پاس کچھ نہیں جو پیش کروں ہاں یہ جان حقیر ہے اگر قبول ہو تو جان حاضر ہے ۔یہ کہنا تھا کہ دفعتاً ایک چیخ ماری اور جاں بحق ہوگیا۔ مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس نوجوان نے ہم سب کو میدان عشق میں پیچھے چھوڑ دیا اور عشاق کے دل پر خاص نشان لگا دیا ۔اس کے بعد ہم نے اس کو غسل و کفن دے کر نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا۔ پھر مجھے غنودگی طاری ہوئی تو میں نے ایک غیبی آواز سنی کہ اے مالک !اس سال اس نوجوان کی برکت سے سب حاجیوں کا حج قبول کیا گیا اور اس کی قربانی کی برکت سے سب کی قربانیاں قبول ہوگئیں۔

مزید پڑھیں:  حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
مزید پڑھیں:  حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تو صاحبو!جو ایسا عاشق ہو اس کو بغیر زادِ راہ کے سفر حج کی اجازت ہو سکتی ہے ہر شخص کو نہیں۔(ہر واقعہ بے مثال)