او آئی سی اجلاس ‘قومی وقار کا خیال رکھنے کی ضرورت

او آئی سی اجلاس سے متعلق اپوزیشن کی دھمکی اور پھر وضاحتی بیان پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کسی میں ہمت و جرأت ہے، کوئی مائی کا لعل ہے تو آکر او آئی سی کانفرنس میں مداخلت کر کے بتائے،خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشترکہ اپوزیشن کے رہنمائوں نے کہا تھا کہ اگر پیر تک تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں کارروائی شروع نہیں کی گئی تو ایوان میں دھرنا دیں گے جہاں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کا اجلاس شیڈول ہے۔تاہم کچھ دیر بعد متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25مارچ سے پہلے اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی۔پاکستان 22سے 23مارچ کو48ویں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے وزرائے خارجہ اجلاس کی میزبانی کرنے جارہا ہے پاکستان کے عزم کو نمایاں کرے گا۔پاکستان کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ اجلاس دووجوہات کی بنا پر بہت اہم ہے، ان میں پہلی وجہ تو کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ادراک اور دوسری اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے خطرات کو موثر طریقے سے روکنے کی ضرورت ہے۔کئی مبصرین کے مطابق او آئی سی خاص طور پر فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے توقعات پر پوری نہیں اتر سکی ہے۔ تاہم او آئی سی کے کردار کی حقیقت پسندانہ تشخیص ضروری ہے۔دیگر کثیر الاقوامی تنظیموں کی طرح او آئی سی کے پاس کسی قسم کی قوت نافذہ نہیں ہے۔ یہ ممالک سے اپنے فیصلوں پر عمل کروانے کے لیے صرف اخلاقی دبائو اور ترغیب کا ہی سہارا لے سکتی ہے۔ پھر مسلمان ممالک کے پاس اس قسم کی عسکری، سیاسی یا معاشی قوت بھی نہیں ہے کہ وہ دیگر ممالک کو او آئی سی کے تابع کرسکیں۔ اس کے باوجود او آئی سی کو چاہیے کہ باہمی اتحاد کو مضبوط کیا جائے تاکہ یہ عالمی برادری میں ایک خاطر خواہ قوت کے ساتھ کھڑی رہ سکے۔حزب اختلاف کے ایک رہنما کی جانب سے جذباتی بیان کے بعد اس حوالے سے وضاحت اور رجوع سے معاملہ ختم ہو جانا چاہئے اس ضمن میں وزیر داخلہ نے جو سخت موقف اختیار کیاہے اس کی ضرورت باقی نہیں رہی اس لئے کہ اسلام آباد میں سیاسی مدو جزر ا ور کشیدگی کے باوجود او آئی سی کانفرنس کو اس کے اثرات سے بچانا حکومت حزب اختلاف کی جماعتوں سبھی کا قومی فریضہ ہے۔توقع کی جانی چاہئے کہ کانفرنس کے شرکاء اور معزز مہمان کانفرنس میں پورے اطمینان کے ساتھ شرکت کے بعد احسن طریقے سے رخصت ہوں گے اور کسی بھی جانب سے ایسا کوئی اقدام سامنے نہیں آئے گا جو ملکی وقار کے منافی ہو۔
مزید فیڈر روٹ چلانے کی تیاری
خیبر پختونخواکے وزیر ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کی زیر صدارت اجلاس میں بی آر ٹی پشاور کے نئے لوکل روٹس کے حوالے سے اجلاس میں مزید نئے لوکل روٹس پر کام تیز کرنے کا عندیہ مضافات کے شہریوں کے لئے خوشخبری سے کم نہیں۔پشاور کی شہریوں کی جانب سے جی ٹی روڈ پرنوشہرہ یا کم از کم پبی تک بورڈ بازار سے ریگی للمہ ٹائون شپ اور ورسک روڈ پر فیڈربس سروس شروع کرنے کے باربار مطالبات ہو رہے ہیں ہم سمجھتے ہیںکہ جی ٹی روڈ پر ترجیحی بنیادوں پر فیڈر سروس کا اجراء ہونا چاہئے تاکہ عوام اور کاروباری برادری کو آسانی ہوبورڈ بازار سے ریگی للمہ ٹائون شپ اور ورسک روڈ پر فیڈر روٹ شروع کرنے کے لئے مین کاریڈور سے ملانے اور سڑکوں کی توسیع و مرمت کا کام ابھی سے شروع ہونا چاہئے تاکہ ان روٹس پر بھی جتنا جلد ممکن ہو سکے بس سروس چلانے کے انتظامات مکمل ہوں۔
رعایتی قیمت پرآٹے کی فراہمی کی یقین دہانی
خیبر پختونخواکے وزیر خوراک کی جانب سے رعایتی قیمت پر آٹے کی بلاتعطل ترسیل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اظہار اور محکمہ خوراک کو یہ عمل یقینی بنانے کی ہدایت رمضان المبارک کی آمد کے دنوں میں شہریوںکو مشکلات سے دوچار ہونے سے بچانے کے ضمن میں اہم قدم کے زمرے میں ضرور آتا ہے لیکن اس طرح کی ہدایات پر عمل درآمد کا سوال اکثر رہتا ہے خاص طور پر رمضان المبارک کے دوران عوام کو تمام تر حکومتی دعوئوں کے باوجودمشکلات پیش آتی ہیں توقع کی جانی چاہئے کہ ماضی کی کوتاہیوں کا اعادہ نہیں کیا جائے گا اور رمضان المبارک کے دوران خاص طور پر عوام کو مشکلات سے بچانے کی سنجیدہ سعی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  استحصالی طبقات کاعوام پر ظلم