اک گام احتیاط کی ضرورت

اداروں میںتقرری کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اہل افراد ہی کو ترجیح دینی چاہئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پمز ہسپتال میں ایک تقریب سے خطاب کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جو بنا ہوا ہے سینئر ہی اوپر آئے گا ٹھیک نہیں تقرری اور ترقی میرٹ پر ہونی چاہئے ۔ جاری ملکی حالات سے ہٹ کر کوئی موقع ہوتا تو وزیر اعظم کے اس واضح اور اصولی بیان کو کوئی دیگر معنی نہیں پہنائے جا سکتے تھے لیکن افواہوں کی گردش کے دنوں میں ان کے اس واضح بیان کو بیٹی تمہیں کہوں بہو سن لے کے مصداق لیا جا سکتا ہے اس لئے احتیاط کا تقاضا یہ تھا کہ ایسی کوئی ذو معنی بات نہ کی جاتی جس کو کوئی اور معنی پہنانے کا موقع ملتادرایں حالات میں وزیر اعظم کی جانب سے کسی قسم کی کوئی اہم تقرری اور تبادلے سے گریز کرنا چاہئے خاص طور پر ایسے معاملات میں خصوصی طور پر احتیاط برتنے کی ضرورت ہے جس سے مخالف سیاسی عناصر کو حکومت پر تنقیدکرنے اور ابہام و شکوک وشبہات پیدا کرنے کا موقع ملے۔تحریک عدم اعتماد کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھ جائے تو اس کے بعد آئین اور دستور کے مطابق حاصل اختیارات کے تحت وزیر اعظم جو بھی مناسب سمجھیں مختار ہیںفی الوقت مصلحت اور اختیاط کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھنا بہتر پالیسی ہو گی۔
ریلوے پنشنروں کو جلد ادائیگی کی جائے
ریلوے کے لاکھوں پنشنروںان کے لواحقین اور بیوائوں کو مہینے کی 22تاریخ تک پنشن کی عدم ادائیگی سے ان کی مشکلات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔ریلوے پنشنروں کو پنشن کی ادائیگی کب ہو گی ان کی پنشن کب تک آئے گی ریلوے حکام حتمی تاریخ یا دن بتانے سے قاصر نظر آتے ہیںاس کے باوجود کہ ریلوے ملازمین کے پنشن کی رقم کا کوئی اتہ پتہ نہیں بعض پنشنرز او رخاص طور پر بیوائیں بینکوں میں جا کر روزانہ کی بنیاد پر اس امید کے ساتھ بینک جاتی ہیں کہ ریلوے ملازمین کی پنشن آگئی ہو گی ۔ ریلوے ملازمین کی اکثریت کم اور معمولی تنخواہ والوں کی ہوتی ہے جن کی پنشن کی رقم بس واجبی ہی ہو گی پنشن کی رقم پر ان کا گزارہ بمشکل ہونا بھی یقینی نہیں لیکن بہرحال اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر پنشن کی رقم کی ادائیگی بھی نہ ہوتو پنشنروں کا گزارہ کیسے چلے گا۔ معمر افراد ویسے بھی مختلف بیماریوں کا شکار رہتے ہیںاور ان کو علاج اور ادویات کے لئے رقم کی ضرورت ہر وقت پڑتی ہے ریلوے فوج کے بعد ملازمتیں دینے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے اس کے تناسب سے پنشنروں کی تعداد بھی لاکھ سے اوپر بتائی جاتی ہے جو سرکاری خزانے پر یقینا دبائو کا باعث امر ہے کہ ہر ماہ ان کو ادائیگی کے لئے خطیر رقم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ خود پاکستان ریلوے بری طرح خسارے کا شکار ہے ہر دور حکومت میں ریلوے کوخسارے سے نکالنے یا پھر اس کی نجکاری پر غور ہوتا رہا اور کوششیں ہوتی رہیں مگر پاکستان ریلوے کو نہ تو کوئی حکومت خسارے سے نکال سکی اور نہ ہی اس کی نجکاری کا پیچیدہ عمل ممکن بنایا جا سکا۔موجودہ وزیر ریلوے بڑے دعوے کے ساتھ چند ماہ میں ریلوے کو خسارے سے نکالنے کااعلان کیا تھااس میں کامیابی بہرحال کیا ہونا تھی اس دعوے کی حقیقت سوائے بلاوجہ کے بلند و بانگ دعوے سے زیادہ کچھ نہیں تھی اس پر عملدرآمد کجا الٹا ریلوے کے سابق ملازمین کو پنشن کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے اور وہ مشکلات کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی شنوائی نہیں ہو رہی ہے یہ فوری حل طلب مسئلہ ہے جس سے کم از کم ایک لاکھ یا اس سے زائد خاندان متاثر ہو رہے ہیں جس طرح سرکاری ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی حکومت کی ذمہ داری ہے اسی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کر معمر پنشنروں کو پنشن کی ادائیگی ضروری ہے ۔حکومت جتنا جلد ہو سکے پنشن کی ادائیگی یقینی بنائے جس میں پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی ہے مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
اراکین اسمبلی کو وقت دینے کامناسب قدم
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان پرپی ٹی آئی کے تمام ممبران اسمبلی کا غیر متزلزل اعتمادرہا ہے اور اس وقت بھی تمام افواہوں اور دعوئوں کے باوجود وزیر اعلیٰ کو ایوان کی بھاری اکثریت کی حمایت حاصل ہے اور ان کی حکومت کو کسی قسم کے چیلنج کا سامنا نہیں بدلتے ملکی حالات میں اراکین ا سمبلی کی جو سب سے بڑی شکایت سامنے آئی ہے وہ نظر انداز کرنے اور بات سننے سے احتراز کا ہے ایسے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے اراکین اسمبلی کوروزانہ تین گھنٹے کی ملاقات کا وقت دے کر ان کے مطالبات اور تحفظات سے آگاہی کا فیصلہ سیاسی صورتحال کے تقاضوں کے مطابق بھی ہے اور ویسے بھی اس کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ہم سمجھتے ہیں کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو کاعوامی نمائندوں سے بلا امتیاز رابطہ اور ان کے پیش کردہ عوامی مسائل سے آگاہی اور بروقت احکامات کے ذریعے ان کا حل اچھی حکمرانی کے لئے ضروری ہے صوبے میںحزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین کو خاص طور پر فنڈز کے اجراء کے حوالے سے شکایات رہتی ہیں جبکہ خود حکمران جماعت کے نمائندوں کا بھی حق ہے کہ ان کے حلقوں کو مساوی بنیاد پر وسائل فراہم کئے جائیں اس ایک نکتے پر ہی توجہ مبذول کی جائے تو جہاں دوریوں کا خاتمہ ہو گا وہاں عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے بھی یہ مثبت قدم شمار ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ویج مجسٹریٹ کی تعیناتی