دا گز دا میدان

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومت سے ملک میں بحران ہوا تو ہم کل ہی اسمبلی توڑ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ فوری انتخابات پاکستان کے لئے ناگزیر ہیں، نئے انتخابات نہ کرانے سے ہر دن پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے، جب فوری الیکشن کرائیں گے تو خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں بھی تحلیل ہوں گی۔تحریک انصاف کی قیادت کے پاس حکومت کو قبل از وقت انتخابات پر مجبور کرنے کے لئے دبائو ڈالنے کا جو سنجیدہ حربہ موجود ہے یا قبل از وقت انتخابات کرانے کے لئے عملی طور پر اور موثر و سنجیدہ انداز میں تحریک انصاف کوجواقدام کرنا چاہئے وہ دو صوبائی حکومتوں کی قربانی ہے جس کی شاید وہ متحمل نہیں ہوسکتی اورباوجود انتخابات کے مطالبے کے تحریک انصاف ان صوبائی حکومتوں کو برقرار رکھنے کی پالیسی رکھتی ہے حالانکہ ضمنی انتخابات میں پے درپے کامیابیوں سے تحریک انصاف میں اتنا اعتماد آنا چاہئے کہ وہ قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسمبلیوں میں اکثریت حاصل کر سکیں گے اور حکومت چھوڑنا ان کو گھاٹے کا سودا نظر نہیں آنا چاہئے لیت و لعل کا مظاہرہ اس امر پردال ہے کہ تحریک انصاف دو صوبائی حکومتوں کی قربانی دے کر میدان عمل میں نکلنے کے نتائج سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے جب تک اس طرح کی کیفیت رہے گی کہ گویم مشکل و نہ گویم مشکل اور لانگ مارچ و اسلام آباد دھرنا کے لاحاصل اور غیر موثر ہونے کا زیادہ امکان رہے گا ۔تحریک انصاف اسلام آباد پہنچ کر اگر ان دو حکومتوں کی قربانی اور دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کاعملی اقدام کرتی ہے تو پھر عام انتخابات کی راہ خود بخود ہموارہوجائے گی اگر دیکھا جائے تو اب اس کا وقت تقریباً نکل چکا ہے اس لئے کہ ایسا کرنے کی صورت میں بھی وفاقی حکومت چند ماہ مزید نکال جائے گی اس کے بعد عام انتخابات پرکسی بھی سیاسی جماعت کو کوئی اعتراض نہ ہوگا سیاسی حالات اور تبدیلیوں کے تناظر میں گزرنے والا وقت فیصلے کی اہمیت میں کمی کا باعث بنتا جارہا ہے ۔اس لئے تحریک انصاف اگر کسی حتمی اقدام کی سوچ رکھتی ہے اور وہ اس کی متحمل ہوسکتی ہے تو تاخیر اس کے مفاد میں نہیں۔
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اکتوبر کے مہینے میں گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں36.2فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ملک کے ہائوسنگ شعبے میں مکانوں کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات اور کرایوں میں تقریباً 12 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں18.3فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہوٹل اور ریستوران میں کھانے پینے اور قیام کے اخراجات میں 30.4 فیصد اضافہ ہوا۔ملک میں ٹرانسپورٹ کے اخراجات، جن میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتیں اور کرایے شامل ہیں، میں سب سے بڑا اضافہ دیکھا گیا اور اکتوبر کے مہینے میں گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے کے مقابلے میں50.3فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔تعلیمی اخراجات میں11فیصد اور صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں 16.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی زیادہ سے زیادہ مہنگائی کا تخمینہ گیارہ فیصد لگایا گیا تھا لیکن اب عالم یہ ہے کہ اس کی شرح تخمینے سے دوگنا سے بھی بڑھ چکی ہے وزارت خزانہ بجائے اس کے کہ مہنگائی میں کمی کے لئے کوئی جتن کرے ان کاکام مہنگائی میں اضافے کا مژدہ سنانا رہ گیا ہے جس کے وزیر خزانہ بننے سے معیشت کی بہتری اور مہنگائی میں کمی کی امید کی جا رہی تھی اس جادوگر کاجادو بھی نہ چل سکا حکومت اور انتظامیہ کی نااہلی بھی مہنگائی اور شدید مصنوعی مہنگائی کی ایک بڑی وجہ ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے اولاً کلی فائدہ عوام کو دینے پرحکومت تیار نہیں اور ان کی قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود اثرات عوام تک منتقل نہیںہوتے عوام آخرکسے دہائی دیں کس سے فریاد کریں۔
اپنے منہ میاں مٹھو
ایل آر ایچ کے ترجمان کے مطابق ہسپتال میں موجود طبی سہولیات سے مریض مطمئن ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ 90فیصد مریضوں نے ایل آر ایچ میں ملنے والی جدید سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ہمارے تئیں کسی بھی ادارے کے ترجمان سے کم از کم اس بات کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنے ہی ادارے کے حوالے سے کوئی منفی بات کرے اس لئے اس دعوے کو اپنے منہ میاں مٹھو ہی کے زمرے میں شمار کرتے ہوئے کسی آزاد ذریعے سے ان دعوئوں کی تصدیق و تردیدکی ضرورت ہے اگر کسی غیر جانبدار ذریعے یا میڈیا کی جانب سے ان دعوئوں کی تصدیق ہوتی ہے تو اس پر اطمینان کا اظہار نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں جس ہسپتال میں میڈیا کو کام سے روکا جانے کا دستور ہو اس کے ترجمان کے دعوئوں کی کیا حقیقت ہوسکتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں بہتر ہوگا کہ دعوئوں کی بجائے عوامی مشکلات کے ازالے کی طرف توجہ دی جائے اور ڈاکٹروں کے تحفظات دور کرکے ہسپتال کا ماحول بہتر بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:  خلاف روایت عمل