پٹرول پمپ،غلہ منڈیوں میں ہجوم امڈیا،مہنگائی کے طوفان کاخوف،لوگ اشیاء ذخیرہ کرنے لگے

ویب ڈیسک :ڈالرکی قیمت میں چندروزکے دوران35روپے سے زائدکااضافہ ہونے کے بعدپٹرول اور دیگراشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے خوف سے لوگوں نے کھانے پینے کی اشیاء اور پٹرول کی اضافی خریداری شروع کردی جس کے باعث غلہ منڈیوں اور پٹرول پمپوں پرشہریوں کاہجوم امڈآیا اور کئی شہروں میں پٹرول ناپیدہونے کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کے خوف سے تاجروں نے پشاور شہر کے مختلف علاقوں میں غلہ منڈیوں سے ٹنوں کے حساب سے سامان خریدلیاہے جبکہ مقامی سطح کے پرچون صارفین بھی قیمتیں بڑھنے کے اندیشہ پر آٹااور چینی وغیرہ کی اضافی خریداری کررہے ہیں جس کے نتیجے میں پشاورمیں اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اس وقت صوبہ بھرکے تجارتی مراکز پر مہنگائی سے متعلق اطلاعات کی وجہ سے معمول سے زیادہ رش کا ماحول ہے پیپل منڈی، اشرف روڈ، فقیر آباد،باڑہ روڈ اور چارسدہ روڈ پر غلہ منڈیوں میں پشاورکے علاوہ چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، مہمند، خیبر اورکوہاٹ کے تاجر اور دکاندار بھی آٹا، چینی، دالیں، چاول ، گھی اور خوردنی تیل کا اضافی سٹاک خرید رہے ہیں تاجرایسوسی ایشن کے مطابق ٹنوں کے حساب سے غذائی اجناس کی اضافی خریداری پشاورکی مارکیٹوں سے کی گئی ہے جس سے کئی ٹھوس اجناس کا سٹاک ختم ہونے کے قریب پہنچ گیاہے
دوسری جانب شہریوں نے پٹرول پمپس پرمعمول سے زیادہ تیل کی خریداری کا سلسلہ بھی شروع کررکھا ہے پیٹرول اور ڈیز ل کی قیمتوں میں50روپے سے زائد اضافہ کی اطلاعات پر چند لیٹر تیل کے صارفین بھی بحران کی افواہوں پر موٹرسائیکلزاور موٹر کارز وغیرہ کے ٹینک بھررہے ہیں جبکہ گھروں پر گاڑیوں کیلئے تیل ذخیرہ کرنے کے علاوہ جنریٹرز وغیرہ کیلئے بھی گذشتہ تین روزکے دوران مہینے بھر کا اضافی تیل مارکیٹ سے خریدا گیا ہے جس سے پٹرول پمپس پر تیل کے ذخائر محدود ہوگئے ہیں گذشتہ روزسے جی ٹی روڈ سمیت مختلف علاقوں میں پٹرول کی فروخت کیلئے حد مقرر کردی گئی ہے موٹر سائیکلز کو دو اور موٹرکار کو10لیٹر سے زیادہ تیل نہیں بیچا جارہا ہے تاہم ٹرانسپورٹ گاڑیوں کیلئے ڈیزل کی خریداری پر کسی قسم کی پابندی نہیں اور ڈیزل گاڑی کا ٹینک بھرنے کی اجازت ہے۔
بٹ خیلہ ملاکنڈ ،سوات اوردیگرشہروں میں پٹرول ناپیدہونے کی شکایات آرہی ہیں۔عام دکانوں میں فروخت ہونے والا ایرانی پٹرول چار سو روپے فی لیٹر تک فروخت ہورہا ہے۔ پٹرولیم ایسوسی ایشن سوات کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس پٹرول کم ہے اور پمپوں کو کوٹہ کے تحت کم پٹرول دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے سوات میں پٹرول کی قلت ہے۔اس کے علاوہ فان گیس اور خوردنی تیل بھی شہریوں نے گھروں پر ذخیرہ کرنا شروع کردیاہے اور اضافی سلنڈر خرید لئے گئے ہیں جو صارفین مہینے میں ایک مرتبہ تیل، گھی اور آٹا وغیرہ خریدنے کے عادی تھے اب وہ بحران کے خوف سے مہینے میں دو سے زائد مرتبہ مذکورہ سامان کی اضافی خریداری کررہے ہیں تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس بارے میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مارکیٹ سے دالیں، چینی، آٹا، چاول اورگھی غائب ہونے کا خدشہ ہے

مزید پڑھیں:  ایبٹ آباد، موٹر سائیکل گہری کھائی میں جا گری، 60 سالہ شخص جاں بحق
مزید پڑھیں:  رفاح میں اسرائیلی آپریشن بڑے سانحے کا باعث بنے گا، انٹونی بلنکن

جس سے قیمتیں بھی مزید بڑھ جائیں گی۔ یادرہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 2ٹریلین(دو ہزار ارب) روپے کی مالیاتی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہوئے 600ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اوریکم فروری سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی بھی افواہیں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے لوگ خوفزدہ ہیں اورقیمتیں بڑھنے سے قبل اضافی خریداری کررہے ہیں۔