قائدین بدزبان،سیاسی ورکرغلام بن گئے،کرسی کے جھگڑے میں عوام تقسیم

ویب ڈیسک : نشتر ہال پشاور میں پاکستان کے تصور نو کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کا سیمینار منعقد ہوا جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مصطفی نواز کھوکھر،لشکر رئیسانی،خواجہ محمد خان ہوتی،ایم این اے محسن داوڑ اور دیگر شریک ہوئے۔ سیمینار میں سی پیک ، ضم اضلاع، صوبائی حقوق، معاشی چیلنجز اور امن وامان صورتحال کے حوالے سے اظہار خیال کیا گیا ۔سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان معاشی بدحالی کاشکارہے یہ صورت بہت عرصے سے ہے، یہ سب کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے ہورہاہے
اس ملک میں 86فیصدبچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اگر کروڑوں بچے بغیرکھانے کے سوئیں تو کیااس کوہم اسلامی ملک کہیں؟ پاکستان میں 90 فی صد لوگوں کیلئے زندگی گزارنا آسان نہیں،آج پاکستان میں ظلم ہورہاہے،زیادتی ہورہی ہے اگرہم پاکستان کوایک اچھا بنانا چاہتے ہیں توسب کویکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں،ملک دیوالیہ ہورہاتھا،ہم نے بہت کوششوں سے بچایا، ڈالرکی قدرمیں اضافہ ہوا،اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، مزدورکی اجرت 25ہزار سے بڑھاکر 30 سے 35ہزارتک کرنی چاہئے ۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جولوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزاررہے ہیں،آئی ایم ایف کیساتھ جومعاہدہ ہورہاہے،میڈیا کوساتھ دینا چاہیے، حکومت صاحب حیثیت لوگوں کی سبسڈیز کم کرکے اخراجات کو بچائے۔ سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان کے اندر سیاسی گفتگو بدترین ہوتی جا رہی ہے سیاست سمیت سماج بھی دیوالیہ پن کاشکار ہے اس لیے اکٹھے ہوئے کہ سیاست میں سنجیدگی لائی جائے۔
عوام کے مطالبات نہیں مانے جا رہے ہیں بلوچستان میں پر امن احتجاج پر تشدد کیا گیا حکمرانوں کو عوام کے مطالبات ماننے ہونگے ۔سابق سینیٹر لشکر رئیسانی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام لاپتہ افراد بازیاب کرکے عدلیہ کے سامنے پیش کیاجائے فوری طور پر علی وزیر سمیت تمام سیاسی قیدی رہا کئے جائیں حکومت طلبہ یونین سے پابندی اٹھائے۔ لشکر رئیسانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو 74 سال سے ایک کالونی کی طرح چلایا جا رہا ہے ستر سالوں سے وفاق نے اپنے پاس بڑے اختیارات رکھے ہیں پاکستان کے آئین کے انسانی حقوق کے آرٹیکلز پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ ہم سیاسی ورکر ہیں ہم آئین کی بات کریں گے۔ مجبور لوگ اپنا کوئی اور راستہ اختیار کریں گے ۔سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد خان ہوتی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں
جس میں آئین ، پارلیمنٹ اور عدلیہ آزاد ہو ملک میں عمران خان کے لئے ایک اور علی وزیر دوسرا قانون ہے پی ڈی ایم کا سپیکر کرسی بچانے کیلئے سب کچھ کر رہا ہے پاکستان تباہی کی طرف جا رہا ہے عمران اور شہباز کا جھگڑا وزارت عظمی پر ہے ۔پی ڈی ایم مہنگائی میں پی ٹی آئی سے بھی دو ہاتھ آگے نکلی پی ڈی ایم والے انتقامی سیاست کر رہی ہے۔ فواد چوہدری بد زبان ہے لیکن اسکے ساتھ رویہ ناقابل قبول ہے غریب روٹی چاہتاہے شفاف لوگوں کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں پختون آزاد قوم ہے۔سابق صوبائی وزیر شہزادہ گستاسپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک حد تک سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلاف ہوتاتھا آج بڑے بڑے سیاستدان گالم گلوچ پر اترآئے ہیں آج ہم سیاسی جماعتوں کے قائدین کے غلام بن گئے ہیں، عوام کو تقسیم کردیاگیا ایک ورکر مخالف سے ہاتھ ملانے کا روادار نہیں ۔
پی ٹی آئی منحرف رہنما بلند اقبال ترکئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وسائل کو کوئی کمی نہیں ہے ہمارے پاس دریا ، معدنیات ،پٹرول گیس کے ذخائر ہیں بدقسمتی سے ہم پھر بھی دنیا سے مانگتے ہیں ہم نوجوانوں کی بات کرتے ہیں لیکن انہیں کچھ دیا نہیں ۔ نوکریاں ایم پی ایز اپنے رشتہ داروں کو دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  سائنس کا جلوہ، یوکرین میں اے آئی سفارتی نمائندہ وکٹوریہ شی متعارف