یوریا کا بحران۔ گندم فصل متاثر؟

صوبہ خیبرپختونخوا ہمیشہ سے گندم کی کمی کا شکار رہا ہے اور صوبے کو گندم اور آٹا فراہمی کیلئے یا تو بڑے صوبے پنجاب کی طرف دیکھنا پڑتا ہے یا پھر ماضی میں بعض اوقات بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے پر مجبور ہونا پڑا جبکہ ایک بار ناقص اور زائد المیعاد(ایکسپائرڈ) گندم درآمد کرنے کے نتائج انتہائی ناقص اور کمزور آٹے کی شکل میں عوام نے دیکھے ہیں جس سے روٹیاں بنانا مشکل تھا، جبکہ خیبر پختونخوا کو گندم اور آٹے کی فراہمی میں پنجاب حکومتوں کا رویہ بھی ہمیشہ سے منفی رہا ہے، اس صورتحال میں جبکہ صوبہ اپنی ضرورت کے مطابق پہلے ہی گندم کی پیداوار میں خود کفیل تو کیا، بڑی حد تک ناکام ہے اور گندم و آٹے کی دوسرے علاقوں میں درآمد کرنے پر مجبور ہے، صوبے میں یوریا کی فراہمی میں مشکلات خاصی تشویشناک ہے جس سے زمینداروں کیلئے نیا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کھاد مارکیٹ میں اس وقت یوریا اور ڈی اے پی دستیاب نہیں جبکہ بعض علاقوں میں کھاد کی بوری بلیک میں فروخت ہونے کی شکایات ہیں، دوسری جانب محکمہ زراعت کے حکام کا دعویٰ ہے کہ رسالپور کے گوداموں میں ٹنوں کے حساب سے کھاد موجود ہے لیکن سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ذرائع کے مطابق محکمہ زراعت کو شکایات ارسال کی گئی ہیں کہ خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کیلئے اس وقت یوریا کی ضرورت ہے لیکن مارکیٹ میں یوریا کا بحران ہے اور زمینداروں کو فروخت بند کر دی گئی ہے جبکہ بعض ڈیلرز نے ریٹ میں اضافہ بھی کر دیا ہے، یوریا کے علاوہ ڈی اے پی کا سٹاک بھی غائب کر دیا گیا ہے جس سے گندم کی فصلیں شدید متاثر ہونے اور پیدا وار میں کمی کا خدشہ ہے، صوبے کے بعض زمینداروں نے اس حوالے سے جو شکایات کی ہیں وہ قابل توجہ ہیں اور محکمہ زراعت کے ذمہ داروں کو اس صورتحال کے تدارک کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کرنی چاہئے، اگر ان خبروں میں حقیقت ہے کہ رسالپور کے بڑے گوداموں میں ٹنوں کے حساب سے یوریا کا سٹاک موجود ہے تو متعلقہ حکام کو ان پر چھاپے مار کر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرنے، خفیہ سٹاک برآمد کر کے سرکاری نرخوں پر زمینداروں کو فراہم کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف تادیبی کارروائی میں کیا امر مالغ ہے، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو صوبے میں آنے والے سیزن میں آٹے اور گندم کے شدید بحران کا خطرہ ہے، جس سے نا صرف لوگ روٹیوں کیلئے ترسیں گے بلکہ مہنگائی بھی مزید بڑھے گی، اس لئے صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں:  درست سمت سفر