نہ پائے رفتن، نہ جائے ماندن

اخباری اطلاعات کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے سکیل16 سے20 تک کے44 سرکاری ملازمین پر سیاست میں ملوث ہونے اور آئندہ الیکشن پر اثر انداز ہونے کے خدشات سامنے آئے ہیں، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صوبائی حکومت سے تبادلے واپس کرنے اور انہیں انتخابات کے نتائج تک او ایس ڈی رکھنے کی درخواست کر دی گئی ہے، واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق صوبائی حکومت نے چند روز قبل صوبہ کے مختلف اضلاع کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور مختلف محکمہ جات کے سیکرٹریز کا تبادلہ کیا تھا، تاہم اب ان تبادلوں پر اعتراض سامنے آیا ہے اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن اور صوبائی حکام کو بھیجے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں44 ملازمین کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ تمام ملازمین سیاست میں براہ راست ملوث ہیں اور کسی نہ کسی سابق حکومت میں انہیں سیاسی حمایت حاصل تھی لیکن گزشتہ روز ان میں سے بہت سے ملازمین کو تبدیل کر کے واپس دیگر اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر لگایا گیا ہے جبکہ تعیناتی کے منتظر غیر سیاسی ملازمین کو نظر انداز کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مذکورہ ملازمین میں سے جن کا تبادلہ کیا گیا ہے ان کو واپس کر کے سول سیکرٹریٹ میں او ایس ڈی بنایا جائے، بصورت دیگر ان ملازمین کی موجودگی میں الیکشن جانبدارانہ تصور ہوں گے اور اس پر دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آئے گا، یہ خط گورنر سیکرٹریٹ کو بھی بھیجا گیا ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ مبینہ طور پر جانبدار سیاسی سرکاری ملازمین کو ایک ضلع سے دوسرے ضلع تبدیل کرنے سے کیا فرق پڑے گا کیونکہ اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو یہ مبینہ سیاسی مفادات کے اسیر سرکاری ملازمین دوسرے اضلاع میں بھی وہی کردار ادا کریں گے جن کے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ان کو واپس تبدیل کر کے سول سیکرٹریٹ میں او ایس ڈی بنانے سے ہی یہ خدشات دور ہو سکتے ہیں جبکہ جن ملازمین کو سابق حکومت کے دور میں بعض وجوہات کی بناء پر سزا کے طور پر او ایس ڈی بنا کر بیکار محض بنا کر رکھا گیا اب انصاف کا تقاضا ہے کہ ان لوگوں کو فعال بنا کر ان سے سرکاری ڈیوٹی انجام دینے کا کام لیا جائے تاکہ انتخابات پر کسی بھی جماعت کی جانب سے اعتراضات سامنے نہ آ سکیں۔

مزید پڑھیں:  کالی حوریں