بی آئی ایس پی کے خائن

اخباری اطلاعات کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غیر قانونی طور پر مستفید ہونے والے25 ہزار سے زائد مختلف سکیل کے سرکاری ملازمین کیخلاف انکوائری ابتدائی مرحلے میں ہی دبا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ فروری2020ء میں محکمہ اسٹیبلشمنٹ خیبر پختونخوا نے 25ہزار671ایسے ملازمین کی نشاندہی کی تھی جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غیر قانونی طور پر مستفید ہو رہے تھے یہ ملازمین یا تو خود براہ راست وصولیاں کر رہے تھے یا پھر ان کے اہلخانہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے وصولی کر رہے تھے۔14 فروری2020ء کو محکمہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مذکورہ ملازمین کی فہرست تمام انتظامی محکموں کو ارسال کی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے محکمہ کے براہ راست یا پھر ذیلی اداروں کے ملازمین کیخلاف انکوائری شروع کر کے کارروائی کریں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ 25 ہزار سے زائد ملازمین کی فہرست انتظامی محکموں کے دفاتر سے غائب کر دی گئی ہے اور ان کے خلاف کسی بھی محکمے نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔غریبوں مستحقین اور نادار افراد کی فہرست میں شامل ان افراد کے خلاف نام ملتے ہی متعلقہ محکموں کی جانب سے کارروائی کی جانی چاہئے تھی اور ان سے رقم وصولی کرکے قومی خزانے میں یا پھر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کوواپس کرنی چاہئے تھی اگر یکمشت وصولی مشکل تھی تو ان افراد سے قسط وار وصولی بھی کی جاتی تواب تک کافی رقم وصول ہو چکی ہوتی جس سے مزید خاندانوں کی امداد ہوسکتی مگر سرے سے اس سے مختلف محکموں کی جانب سے سرد مہری اپنے خائن ملازمین کی سرپرستی کے زمرے میں آتا ہے جو نادار اور مستحق خاندانوں کی بدترین حق تلفی اور خیانت ہے ۔ اسی عمل کا حکومت کو سختی سے نوٹس لینا چاہئے اور متعلقہ محکموں سے اب تک کی کارروائی اوروصولیوں کی رپورٹ طلب کرنی چاہئے جن محکموں میں اس پر عمل درآمد ہو چکا یا پھر عملدرآمد جاری ہے ان کے علاوہ غفلت برتنے والے دیگر محکموں کے اعلیٰ حکام کو بھی ملوث گردان کر ان ملازمین سمیت ان کے خلاف بلاتاخیر کا رروائی ہونی چاہئے۔اس طرح کی خیانت اوربددیانتی اولاً ہونی نہیں چاہئے تھی اور اگر بعض بدطینت افراد نے لالچ میں آکرخود کو اپنے اہل خاندان کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ کروایا تھا اور رقم وصولی کی تھی تو کم از کم اس کے انکشاف اور متعلقہ محکموں کو ان کے ناموںسے آگاہی کے بعدفوری طور پر کارروائی ہونی چاہئے تھی بہرحال دیرآید درست آید کے مصداق اب بھی کارروائی ہونی چاہئے اور وصول شدہ رقم کی واپسی بہرصورت یقینی بنائی جانی چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  حصول حقوق کا عزم اور اس کے تقاضے