گرفتاریاں مسائل کا حل نہیں

تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں رضاکارانہ گرفتاری دینے والے کارکنوں کو گرفتار نہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے جو کارکن اور رہنما قانون کے خلاف جائیں توان کو گرفتار کیا جائے گا۔دریں اثناء مسلم لیگ( ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی نظام میں وہ اہلیت ہی نہیں رہی کہ ملک کے مسائل حل ہوں، ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے جو سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے، پشاور واقعے پر ہم اے پی سی نہیں کر سکے، وقت کی ضرورت تھی کہ ہم ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات کریں۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو رہے، ہمیں افغانستان کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی کی حکومت میں بہتری نہیں آئی، پاکستان میں اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے، بہتری اس وقت آئے گی جب اقتدار نچلی سطح تک منتقل ہو گا۔موجودہ حالات میں سیاسی نظام کی ناکامی اور سیاسی کارکنوں کی سوچ تو درست ہے لیکن حل کسی کے پاس نہیں۔ دوسری جانب بدھ سے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک آبیل مجھے مار کے مصداق اس لئے ہے کہ اگرتحریک انصاف یہ مشکل شو کامیاب نہ بنا سکی تو ان کے غلط سیاسی فیصلوں میں ایک اور فیصلے کا اضافہ ہو گااور اس آخری حربے میں ناکامی ان کی سیاست پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث ہوگا جس سے قطع نظر یہ حکومت کے لئے بھی کم چیلنج کا باعث امر نہیں کم تعداد میں گرفتاریاں کرنی پڑیں تب بھی اس سے ملک میں بے چینی کی کیفیت میں مزید شدت آئے گی ان حالات میں محولہ سیاسی عمائدین کے خیالات” آواز دوست” ہیں جس پر ہر دو فریقوں کو غور اور عمل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ باہمی محاذ آرائی اور کشمکش سے ملکی معاشی صورتحال پر مزید منفی اثرات پڑیں گے جس کا اس وقت متحمل نہیں ہوا جا سکتا گرفتاریاں دینا اور گرفتاریاں کرنا ہردو فریقوں کے مسائل کا حل نہیں محض دبائوبڑھانے کے سیاسی حربے ہیں جس کی بجائے اگر مل بیٹھ کر مفاہمت سے باہمی معاملات طے کئے جائیں تو زیادہ مناسب اور ملک و قوم کے بھی مفاد میں ہو گا۔

مزید پڑھیں:  حصول حقوق کا عزم اور اس کے تقاضے