مشرقیات

بارگاہ الٰہی سے حکم ہوا۔ دعا مانگو مگراس بات کا خیال رکھو کہ ایسے منہ سے دعا مانگو جس نے گناہ نہ کیا ہو؟
کہا جاتا ہے کہ حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو آیا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بڑے ادب سے بارگاہ ایزدی میں عرض کیا کہ مولا! تیرے بندوں میں کسے مجال ہے کہ ایسا منہ لے آئے مٹی کے یہ پتلے تو خطا ونسیان کے خوگر ہیں ان سے تو روز گناہ ہوتے رہتے ہیں۔ منہ کے گناہ بہت سے ہیں جھوٹ ‘چغلی ‘بہتان تراشی ‘ گالی بکنا ‘ جھوٹی قسمیں کھانا ‘ غیبت کرنا ‘ دل آزاری کی باتیں منہ سے نکالنا آدمی کو ہمیشہ ان سے بچنا چاہئے ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کودعا کا حکم بھی ہوا اور شرط بھی عائد ہوئی تو وہ بڑی مشکل میں پڑ گئے آخر بولے۔
مولا! تو ہی ہر مشکل کا حل کرنے والا ہے کچھ بتا کہ میں کس طرح دعا کے الفاظ منہ سے نکالوں!حکم ہوا موسیٰ اپنے لئے دوسروں کا منہ مانگ لے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سوچا یہ بھلا کس طرح ممکن ہے ۔
مگر اللہ تعالیٰ کا حکم تھا اس لئے سوچتے رہے سوچتے رہے آخر یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہمیں اپنے لئے دوسروں سے دعا کروانی چاہئے مالک الملک ایسی دعائیں سنتا ہے یہ بات بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سمجھ میں آگئی کہ آدمی دوسرے کے منہ سے کوئی گناہ اپنے لئے نہیں کرتا اس لئے اگروہ اپنے لئے دوسروں سے دعا کرواتا ہے تو اس کے اپنے حق میں وہ منہ بے گناہ ہوتا ہے روایت ہے کہ دوسرے دعا کریں تو اللہ تعالیٰ ان دعائوں کوسن لیتا ہے ۔ وہ انسان کیسا اچھا انسان ہوگا کہ بے اختیار دوسروں کے منہ سے اس کے لئے دعا نکلے دوسروں کے دل سے دعائیں اسی وقت نکلتی ہیںجب کوئی نیک کاموں میں مشغول ہوتا ہے ۔ ان نیک کاموں میں اپنا اچھا کردار بھی شامل ہے اوردوسروں کی بے ریا خدمت بھی۔ منہ کی نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی اللہ کا ذکر ہے ‘ قرآن پڑھنا سب سے بڑا ذکر الٰہی ے ۔
صحیح مسلم میں حضرت سمرہ بن جندب کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تمام کلموں میں چار کلمے سب سے بڑے ہوئے ہیں عرض کیا گیا یار سول اللہ ! وہ کلمے کیا ہیں ؟ ارشاد فرمایا کہ سبحان اللہ صحابہ نے دل ہی دل میں دہرایا سبحان اللہ ! اس کے بعد ارشاد ہوا دوسرافقرہ ہے الحمد للہ !اور تیسرا فقرہ ہے لا الہ الا اللہ!صحابہ نے پوچھا ۔۔۔ اور چوتھا فقرہ ارشاد ہوا کہ ۔۔۔۔ اللہ اکبر۔
ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں حضرت جابر بن عبد اللہ کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے افضل ذکر لا الہ الا اللہ ہے بیہقی نے حضرت ابوہریرہ کی روایت دی ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایک مرتبہ ان سے فرمایا کہ میں تم کووہ کلمہ بتائوں جو عرش کے نیچے سے اترا ہے اور خزانہ جنت میں سے ہے حضرت ابوہریرہ مشتاق ہو گئے تو فرمایا۔۔۔ لاحول ولا قوة الا باللہ پڑھا کر جب بندہ دل سے یہ کلمہ پڑھتا ہے تو غیب سے آواز آتی ہے کہ یہ میرا فرمانبردار اور تابعدار ہے اس نے اپنی ذات کو بھلا دیا بیہقی ہی میں ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ لاحول ولا قوة الا باللہ ننانوے بیماریوںکی دوا ہے ان میں سب سے چھوٹا مرض فکر و غم ہے جو فکر مند ہو یا غمزدہ ہو لاحول ولا قوة الا باللہ پڑھا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے فکر و غم دور فرما دے گا۔

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش