بابر اعظم ۔ کرکٹ کے نئے ڈان

عمران یوسف زئی

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو بلاشبہ دور حاضر کا عظیم ترین بلے باز قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، سابق چیئرمین پی سی بی اور لیجنڈری کمینٹیٹر رمیز راجہ نے بابراعظم کو کرکٹ کے عظیم کھلاڑی آسٹریلیا کے ڈان بریڈمین سے تشبیہہ دی ہے جو یقینا بابراعظم ہی نہیں پاکستان کے لئے بھی کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ جیسا کہ رمیز راجہ نے اشارہ کیا۔ ”بابر اعظم ڈان بریڈمین سے کم نہیں، وائٹ بال کرکٹ میں وہ اعدادوشمار کے اعتبار سے دنیا کے بہترین کھلاڑی بن چکے ہیں۔ میں نے اتنے خطرناک فارمیٹ میں کسی کھلاڑی سے اتنی مستقل مزاجی کبھی نہیں دیکھی۔ جس کی بنیاد ان کی تکنیک ہے۔ اور مزاج۔ اس کے پاس کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں ہے، چاہے وہ گھاس والی پچ ہو یا کراچی جیسی پچ، جہاں بولر عموما جدوجہد کرتے ہیں، بابراعظم نے ویوین رچرڈز، برائن لارا، سچن ٹنڈولکر سمیت بہت سے لیجنڈز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور ابھی اس کا سفر جاری ہے۔” قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کئی عالمی ریکارڈز بنائے اور کئی اہم سنگ میل عبور کئے۔ لیجنڈری بلے باز بابر اعظم نے نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھے میچ کے دوران سنچری کر کے نہ صرف تیز ترین 18 سنچریاں کا عالمی ریکارڈ بنایا بلکہ ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر میں اپنا 5000 رنز کا سنگ میل بھی عبور کر لیا۔ بابراعظم نے یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ سے چھین کر اپنے نام کیا۔ بابر اعظم دنیا کے واحد بلے باز ہیں جنہوں نے 100 سے کم اننگز میں 5000 رنز کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ بابر اعظم نے محض 99 میچز کی 97 اننگز میں یہ اہم ترین سنگ میل اور عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ہاشم آملہ 104 میچز کی 101 اننگز میں 5000 رنز تک پہنچے۔ ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری بیٹر سر ویوین رچرڈز 126 میچز کی 114 اننگز میں، بھارت کے ویرات کوہلی 120 میچز کی 114 اننگز میں جبکہ ڈیوڈ وارنر 117 میچز کی 115 اننگز میں 5000 کے ہندسے تک پہنچ سکے تھے۔ بابراعظم نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں تیز ترین 18 سنچریوں کا ریکارڈ بھی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ سے چھین لیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے مایہ ناز بلے باز ہاشم آملہ 102 اننگز میں 18 سنچریاں بنائی تھیں جو ایک عالمی ریکارڈ تھا تاہم بابر اعظم نے گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میچ میں اپنے کیریئر کے 99 میچ کی 97 ویں اننگز میں 18 ویں سنچری بنا کر یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ ہاشم آملہ اب اس فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔ بھارت کے ویرات کوہلی 119 اننگز میں 18 سنچریوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئرز نے 159، بھارت کے سارو گنگولی نے 174، ویسٹ انڈیز کے کرس گیل نے 184، نیوزی لینڈ کے راس ٹیلر نے 188 جبکہ بھارت کے سچن ٹنڈولکر نے 191 اننگز میں 18 سنچریاں سکور کی تھیں۔ پاکستان کی چوتھے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کوئی عام فتح نہیں تھی اس عظیم فتح کے ساتھ ہی پاکستان آئی سی سی کے ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو یقینا ایک اہم اور تاریخی سنگ میل ہے۔ قومی ٹیم 113 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ آسٹریلیا اور بھارت بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔ قومی ٹیم ٹیسٹ کی رینکنگ میں چھٹے جبکہ ٹی 20 فارمیٹ میں دنیا کی چوتھے نمبر کی بہترین ٹیم ہے۔ اگر کھلاڑیوں کی بات کی جائے تو قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم اس وقت تینوں فارمیٹ کی کرکٹ میں رینکنگ میں دکھائی دیتے ہیں۔ بابراعظم ون ڈے انٹرنیشنل رینکنگ میں 887 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہیں۔ ٹی 20 کی عالمی رینکنگ میں وہ تیسرے اور ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔ پاکستان کے دورے پر موجود نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان نے 12 سال بعد کوئی سیریز جیتی ہے۔ 2011 میں پاکستان نے آخری بار نیوزی لینڈ سے سیریز 3-2 سے جیتی تھی جب قومی ٹیم کی قیادت لیجنڈری آل راؤنڈر شاہد آفریدی کر رہے تھے۔ اس کے بعد گرین شرٹس کو مصباح الحق کی قیادت میں 2015 میں 2-0 سے، اظہر علی کی قیادت میں 2016 میں 2-0 سے، شاہد آفریدی کی قیادت میں 2017 میں 3-2سے جبکہ 2018 میں سرفراز کی قیادت میں 5-0 سے شکست ہوئی۔ بارہ سال بعد بابراعظم کی قیادت میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی ہے۔ چلتے چلتے آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ 5 مئی کی بابراعظم کی زندگی میں کیا اہمیت ہے؟ 5 مئی 2014 وہ دن تھا جب بابراعظم پاکستان کیمپ کے لئے منتخب ہوئے تھے اور ٹھیک 9 سال بعد اسی دن بابراعظم دنیا کے عظیم ترین بلے باز بن چکے ہیں۔ ون ڈے کرکٹ میں نہ صرف خود بھی عالمی نمبر ون ہیں بلکہ اپنی ٹیم کو بھی تاریخ میں پہلی بار نمبر ون رینکنگ تک پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ آج نیوزی لینڈ کے خلاف بابراعظم اپنے ون ڈے کیریئر کا 100 واں میچ کھیلیں گے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹف شیڈول جاری، افریقہ اور آسٹریلیا سے ٹاکرا ہوگا