پہلے تولو ‘ پھر بولو

ہمارے بعض سیاسی رہنمائوں کی یہ عادت ہے کہ وہ بعض اوقات ” جوش خطابت”میں بلاسوچے سمجھے ایسی بات کر دیتے ہیں جو بعد میں ان کیلئے سبکی کا باعث بن جاتی ہے’ حال ہی میں رخصت ہونے والی مرکزی اتحادی حکومت کے وزیر داخلہ اور نون لیگ کے ایک اہم رہنماء رانا ثناء اللہ کا تازہ بیان کچھ ایسی ہی کیفیت کا حامل ہے جس پر ان کے سیاسی مخالفین ان کاناطقہ بند کر سکتے ہیں’ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور نون لیگ کے رہنماء میاں نواز شریف کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملہ پر گارنٹی مل چکی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی عدالتوں سے بریت طے ہے اور ان کیلئے زیرو رسک ہو چکا ہے، ادھر ایک اور خبر کے مطابق میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے مابین ابھی تک صلاح مشور ہے ہو رہے ہیں جبکہ خود میاں نواز شریف نے گزشتہ روز لندن میں ایک صحافی کے سوال کرنے پر کہ آپ کے پاکستان جانے کی خبریں گرم ہیں، میاں نواز شریف نے کہا کہ بسا جی دعا کریں کہ ہم بھی پاکستان جائیں، در این حالات جبکہ خود میاں نواز شریف ابھی تک بظاہر صورتحال سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے، اور ان کی واپسی کے حوالے سے مختلف تاریخوں کا اعلان بعد میں سراب دکھائی دیا، کیسے یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ وہ وطن واپس آرہے ہیں’ کیونکہ ابھی گزشتہ ہفتے ہی سپریم کورٹ میں سابق حکومت نے جو بل سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف منظور کرتے ہوئے ملزموں یا مجرموں کو اپیل کا حق دیا تھا، اس کو چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ نے کئی ماہ کی التواء میں رکھتے ہوئے خلاف قانون قرار دیا اگرچہ اس پر سینیٹ آف پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے تا ہم جب تک نئی اسمبلی وجود میں نہ آئے اس حوالے سے معاملہ اٹکا رہے گا ‘کچھ حلقے اسے سپریم کورٹ کی جانب سے پارلیمنٹ کے معاملات میں ”مداخلت”سے تعبیر کر رہے ہیں تاہم معاملہ فی الحال لٹک چکا ہے اور مزید ایسے کئی فیصلے ابھی آنے ہیں جنہیں ”بوجوہ” قومی اسمبلی کی رخصتی تک التواء میں رکھا گیا تھا’ یہاں ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ میاں نواز شریف اورجہانگیر ترین کی نا اہلی کی مدت نئی ترمیم کے تحت ختم ہو چکی ہے ، اس لئے اپیل کے حق والی ترمیم کو” ردی کی ٹوکری” میں پھینکنے کے سپریم کورٹ کے آرڈر سے دونوں رہنمائوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا حالانکہ بعض حلقے خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ جن مقدمات کے آرڈرز التواء میں پڑے ہیںان کے ذریعے چیف جسٹس کچھ بھی کر سکتے ہیں’ بہر حال سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے نون لیگ کی قیادت کو کن حلقوں نے انہیں میاں نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے گارنٹی دی ہے ؟ اور یہ کہ میاںصاحب کی بریت”طے”ہونے کی کیا وجوہات ہیں’ اس قسم کے دعوئوں سے کیا ابہام پیدا نہیں ہو گا ؟

مزید پڑھیں:  سنہری موقع سے ذمہ داری کے ساتھ استفادے کی ضرورت