فوڈ سپلیمنٹ کے نام پر دھوکہ

ہمارے نمائندے کے مطابق خیبر پختونخوا میں مختلف ناموں سے فروخت ہونے والی متبادل ادویہ یعنی فوڈ سپلیمنٹ وغیرہ کے غیر معیاری ہونے پر صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت سے ڈرگ ایکٹ 2012ء کے تحت متعلقہ مصنوعات پر پابندی لگانے کی درخواست کی گئی ہے امر واقع یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں غذائی قلت اور دیگر بیماریوں کے لئے آیوریدک، یونانی اور انگریزی ادویات کی آڑ میں متبادل ادویہ کی فروخت کی وجہ سے لاعلمی کے باعث صوبہ کی ایک بڑی آبادی متاثر ہورہی ہے پشاور کی مارکیٹوں سے 5سو سے زائد ایسی ادویہ قبضے میں لی گئی ہیں جو رجسٹرڈ تو ہیں تاہم ڈرگ لیبارٹری سے اس کو انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیا گیا ہے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ اس قسم کی مصنوعات کو فہرست سے خارج کیا جائے۔خیبر پختونخوا کی مارکیٹوں میں اس طرح کی مصنوعات کی فروخت سے قطع نظر سوال یہ ہے کہ ان مضرصحت مصنوعات غیر ضروری اشیاء کوبطور دوا رجسٹرڈ کرکے ان کی فروخت کی راہ کیوں ہموار کی گئی اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے کارروائی کب ہوتی ہے اس کا انتظار بہرحال قانونی عمل کاتقاضا تو ہے لیکن دوسری جانب عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی بھی اجازت نہیں دی جا سکتی جس کاتقاضا ہے کہ صوبائی حکومت اور انتظامیہ ان ادویات کی فروخت کی ممانعت اور روک تھام کے لئے وقتی طورپراز خود کوئی طریقہ کار وضع کرلے اس کے ساتھ ساتھ ان مصنوعات کے مضرصحت ہونے کی تشہیر کرکے عوام کوآگاہی دی جائے تو ان کی فروخت کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے عوام کو خود ان کے مفاد میں مشورہ دیا جائے اور ان کوآگاہی دی جائے تو وہ ان مصنوعات کی فروخت سے پرہیز کریںگے لاعلمی میں یہ سب کچھ ممکن ہے وگر نہ کون رقم خرچ کرکے بیماریاں خریدے اور اپنی صحت کا خود دشمن بن جائے۔

مزید پڑھیں:  سیشن جج کا اغوائ'قابل تشویش !