غزہ جنگ۔پاکستان کامؤقف

پاکستان نے سلامتی کونسل کی جانب سے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی اپیل نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی المیہ سے بچنے کے لئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے، دفترخارجہ نے کہا ہے کہ غزہ کے محصور عوام کو اجتماعی سزا کا سامنا ہے جو ناقابل قبول ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ کو اسلام آباد میں جاری بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی المیے کے باوجود سلامتی کونسل جنگ بندی کی اپیل میں ناکام رہی ہے جس سے پاکستان کو مایوسی ہوئی ہے ،یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کے لئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کرنے پر حماس کا بھی شدید رد عمل آگیا ہے،حماس کے رہنما ء عزت الرشق کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی مؤقف اپنایا اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کی ہے، واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سیکورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ ڈالا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا،جبکہ برطانیہ کے شاہ چارلس نے ایک تقریب میں ایک خاتون کے متوجہ کرنے پرکہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کریں، خاتون کی بات سنی ان سنی کر دی، اس طرح فرانس کے صدارتی محل میں یہودی تہوار کی تقریب میں شرکت کرنے پر فرانسیسی صدر میکرون پر تنقید کرتے ہوئے ان کی شرکت کو فرانس کی سیکولر اقتدار کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نہ صرف امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے بلکہ برطانیہ اور فرانس بھی اسرائیل کی پشت پناہی میں کسی سے پیچھے نہیں،ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ حماس کی کارروائیاں بھی فلسطینیوں کی اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتیں، ایک بیان میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں،غزہ کے لوگ بقاء کی تلاش میںایک سے دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کاسنگین خطرہ لاحق ہے،غزہ میں انسانی بنیاد پرفوری جنگ بندی کی جائے، حملے کی مزمت کرتے ہوئے یواین سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے وسیع علاقے ویران اور80فی صدآبادی بے گھرہوچکی ہے،غزہ میں خوارک ،ایندھن ، پانی اورادویات کی کمی اور بیماریوںکے خطرے کابھی سامناہے،امرواقعہ ہی ہے کہ ایک جانب امریکا،برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک کی طرف سے اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کاسلسلہ جاری ہے تودوسری جانب خود ان ممالک کے اندررائے عامہ ان کی پالیسیوںکے خلاف سراپا احتجاج ہے،یہاںتک کہ خود اسرائیلی عوام بھی غزہ میںفلسطینیوںکی نسل کشی پراحتجاج میں پیش پیش ہیںاور فلسطینیوںکے قتل عام پرآوازاٹھارہے ہیں،اس ضمن میںتازہ ترین اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز لندن میںبارش کے باوجوداسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیاگیا،احتجاجی ریلی کے شرکاء مختلف شاہراہوںسے گزرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائرتک پہنچے،جہاں شرکاء نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ ظالم کی بجائے مظلوموںکاساتھ دے،جنگ بندی سے فلسطینیوںکی زندگی محفوظ بنائے،شرکاء نے یہ بھی کہا کہ سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادپرامریکاکاویٹوکرنااوربرطانیہ کاغیرحاضررہناقابل شرم ہے،شرکاء نے باورکرایاکہ جنگ بندی کی حمایت نہ کرنے والوںکونہیں بھولیں گے۔ادھرترکی کے صدرطیب اردوان اورایرانی وزیرخارجہ نے بھی امریکی اقدام کی مزمت کرتے ہوئے جنگ بندی کی قراردادکوویٹوکرنے کے سنگین نتائج سے خبردارکردیاہے،جبکہ فلسطین کے صدرمحمودعباس نے کہا ہے کہ امریکی اقدام اشتعال انگیزاورغیراخلاقی ہے،انہوں نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں،خواتین اور معمرافرادکے خون بہانے کاذمہ دارامریکاہے،امریکی اقدام تمام انسانی اصولوںاور اقدارکی خلاف ورزی ہے۔درایں اثناء پاکستانی علماء کرام کی دو اہم تنظیموںسنی علماء کونسل اور متحدہ علماء کونسل نے اپنے علیحدہ علیحدہ اجلاسوں میںاسرائیلی جارحیت کی مزمت کرتے ہوئے اسرائیل اور اسکے اتحادیوںکوانسانیت دشمن قراردیتے ہوئے فلسطینی عوام کیساتھ یکجہتی کااظہارکیاہے،جبکہ پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹرکے آرٹیکل 99کی درخواست اورغزہ میں انسانی تباہی بارے وارننگ کے باوجودسلامتی کونسل میں بین الاقوامی امن وسلامتی کوبرقراررکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری اداکرنے میں ناکامی پرافسوس کااظہارکیاہے،غزہ میں حالات جس تیزی سے تباہی اوربربادی کی طرف جارہے ہیںان پرپوری دنیاکواسرائیل کے مظالم کی نہ صرف مزمت کرنی چاہیئے بلکہ امریکاپربھی دباؤبڑھناچاہیئے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی میں اپناکرداراداکرے۔

مزید پڑھیں:  صوبائی حکومت کے بننے والے سفید ہاتھی