احسن تجویز

ہندکوان تحفظ فائونڈیشن کی جانب سے یہ احسن تجویز پیش کی گئی ہے کہ مہنگائی کے باعث حکومت بارات کے کھانے پر پابندی عائد کرے اور نکاح مساجد میں ہونے چاہئیں، پورے ملک میں قانون نافذ ہونا چاہئے، سفید پوش بچیوں کے والدین پر بڑا احسان ہو گا۔معاشرے میں رشتے مانگنے سے لیکر نکاح ، بارات اور رخصتی ومابعد کا سارا عمل جس طرح عجیب وغریب روایات اور رسومات کی زد میں ہے اور بدقسمتی سے گزرتے وقت کیساتھ ساتھ جس طرح اس سے جڑے لوازمات میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے باعث نہ تولڑکوں کی بروقت شادی ہو پاتی ہے اور لڑکیوں کی عمریں باپ کے گھر بیٹھے بیٹھے بیت جاتی ہیں،حال ہی تک کم از شادی ہالوں کا رواج نہ تھااور لوگ گھروں اور گلیوں میں قناتیں لگا کر مہمانوں کو اڑوس پڑوس اور رشتہ داروں کے گھروں میں ٹھہرا کرشادی کی تقریب با آسانی منعقد کرتے تھے، اب ڈیکوریشن پر جتنا خرچ آتا ہے پہلے اتنی رقم میں شادی ونکاح کی تقریب ہو جاتی تھی، مساجد میں نکاح اورسادہ طریقے سے رخصتی ازروئے شریعت بھی پسندیدہ اور بابرکت ہے ،اس کی تجویز ہندکوان کی جانب سے آنا احسن اس لئے ہے کہ شہر کے لوگ اگرسب سے پہلے اپنی رسومات ترک کرکے مثال قائم کرتے ہیں تواس کی تقلید کی توقع ہے، تجویز پیش کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ روایتی انداز سے بچیوں کی رخصتی کاطریقہ کار اختیار کریں اور ساتھ ہی کوشش کی جائے کہ جتنا ہوسکے سادگی اختیار کی جائے تو یہ ان کامعاشرے پر احسان ہوگا۔

مزید پڑھیں:  درست سمت سفر