کسب کمال کن کہ عزیزجہاں شوی

سویڈن کو مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے ایک لاکھ سے زائد ہنر مند ورکرز کی ضرورت ہے۔جن میں آئی ٹی ، ہیلتھ کیئر، انجینئرنگ، تعلیم، تعمیرات، مینوفیکچرنگ، اور مشین آپریشنز شامل ہیں۔ سب سے زیادہ ڈیمانڈ والی ملازمتوں میںڈاکٹرز، دائی، سول انجینئرز ،پولیس افسران، پرائمری سکول کے اساتذہ، نرسنگ اسسٹنٹ، سسٹم اینالسٹ اور آئی ٹی آرکیٹیکٹس سافٹ ویئر اور سسٹم ڈویلپرز ،ماہر نرسیں خصوصی ضروریات کے اساتذہ اور معلمین شامل ہیں یورپی لیبر اتھارٹی کے مطابق، تقریباً 41 فیصد پرائیویٹ آجروں نے کہا کہ انہیں گزشتہ6 ماہ میں بھرتی کرتے وقت کارکنوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ آئی ٹی اور صحت کی دیکھ بھال کے علاوہ، سویڈن کو تعمیراتی اور ہنر مند تجارت، زراعت، نقل و حمل، مینوفیکچرنگ اور مشین آپریشن کے شعبوں میں بھی کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے۔ سب سے زیادہ مانگ والے پیشوں صحت کی دیکھ بھال کے معاونین بس اور ٹرام ڈرائیور پلمبرز اور پائپ فٹرز ویلڈرز بڑھئی مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز موبائل فارم اور جنگلات کے پلانٹ آپریٹرز زرعی اور صنعتی مشینری کے مکینکس اور مرمت کرنے والے تعمیراتی مزدور موٹر وہیکل مکینکس اور مرمت کرنے والے شامل ہیں ۔کسی مخصوص پیشے میں مہارت رکھنے والے غیر ملکیوں کے لئے سویڈن کا ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔صرف سویڈن ہی نہیں دنیا کے بیشتر ممالک میں ہنر مندوں کی ضرورت رہتی ہے جسے پورا کرکے جہاں نوجوانوں کو روزگار اورملک کے لئے زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ مہیا کرنے کا موقع ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں جو تعلیم دی جاتی ہے اس میں ہنر مندی اور مہارت نہیں بلکہ صرف سند کے نام پر کاغذ کا ایک ٹکڑا ملتا ہے جواپنے ملک ہی میں کسی کام کا نہیں بیرون ملک میں جس طرح کے ہنرمندوں اورماہرین کی مانگ ہے اس کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔دعوے کی حد تک تو ہر حکومت ہنر مند تیار کرنے کی دعویدار ہے مگر سنجیدگی کافقدان ہے ایچ ای سی کے لئے اگر سرکاری جامعات میں ضرورت کے مطابق ہنرمندوں کی تیاری مشکل ہے تو کم از کم فیس لینے والے نجی جامعات ہی میں اس کی پاسداری کروائے اور طلبہ و والدین کے ساتھ ملک و قوم کے لئے بھی نفع کی حامل تعلیم اورہنرمند تیار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں:  جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی