آئی ٹی شعبے میں عالمی معاہدے

صوبہ خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے صوبے میں ڈیجیٹل سکلز کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے دو بین الاقوامی اداروں گرو فار گوگل پروگرام اور ریسرچ ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ ”ریڈ” انٹرنیشنل کے ساتھ دو الگ الگ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں، اس ضمن میں خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر)سید ارشاد حسین شاہ تھے، مفاہمتی یادداشت کے تحت گرو فار گوگل پروگرام خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو مختص مختلف ڈیجیٹل سکلز میں ٹریننگز اور پروفیشنل سرٹیفیکیشن کیلئے 5 ہزار سکالرشپ فراہم کرے گی، اسی طرح خیبر پختونخواانفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور ریڈ انٹرنیشنل کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے تحت ریڈ انٹرنیشنل خیبر پختونخوا میں مختلف انٹرپرینیور شپ سکلز اور بزنس ڈیویلپمنٹ میں ساڑھے تین سو نوجوانوں کو ٹریننگ دے گا ،مفاہمت کی ان یادداشتوں کے تحت خیبر پختونخوا کے جوانوں کو مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں ٹریننگز کی فراہمی کے علاوہ ان کی پروفیشنل سرٹیفیکیشن بھی کی جائے گی جس سے وہ بین الاقوامی مارکیٹس میں روزگار کے مواقع حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے، اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط صوبہ میں ڈیجیٹل سکلز کی ضروریات کو پوری کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، ان معاہدوں سے صوبے میں تربیت یافتہ افرادی قوت کو بڑھانے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی،جہاں تک گرو فار گوگل اور ریڈ انٹرنیشنل کیساتھ حالیہ مفاہمتی یادداشتوں کا تعلق ہے اصولی طور پر اس قسم کے پروگراموں کے اجراء کو خوش آئند قرار دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے کہ آج کل عالمی مارکیٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بول بالا ہے اور نئی ٹیکنالوجی کے تربیت یافتہ نوجوانوں کی ڈیمانڈ روز بروز بڑھ رہی ہے اس لئے اپنے ہاں کے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے ان کو عالمی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے اور ساتھ ہی اپنے لئے بہترین روزگار کے مواقع تلاش کرنے میں آسانیاں فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے تاہم اس سے پہلے نگران صوبائی حکومت نے کوانٹم ویلی اور خوشحال خیبر پختونخوا پروگرام کا بھی اجراء کر کے نوجوانوں کو جدید مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق فنی تربیت کا پروگرام شروع کیا تھا لیکن بدقسمتی سے کوانٹم ویلی کے پروگرام کو صرف دو مخصوص اضلاع تک محدود کر کے ”بوجوہ” ان کو صوبائی دارالحکومت تک سے دور رکھا گیا جسے اندھا بانٹے ریوڑیاں والے مقولے کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے ہم نے انہی کالموں میں 18 دسمبر کو اس پر اظہار خیال کیا تھا اور صرف مخصوص دو اضلاع تک ہی اسے محدود رکھنے پر سوال اٹھایا تھا اسی طرح خوشحال خیبر پختونخوا پروگرام کے حوالے سے اپنے 4 جنوری کے شزر ے میں ایک بار پھر اس پروگرام کی تفصیل کو پردئہ افضاء میں رکھنے پر رائے زنی کی تھی مگر اس کی بھی کوئی وضاحت حکومتی سطح پر سامنے نہیں آئی، جہاں تک موجودہ یاداشتوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے بھی اگر تمام فائدہ صرف مخصوص دو اضلاع تک محدود کرنا مقصود ہے تو یہ صوبے کے دیگر اضلاع کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہی ہوگی، ضرورت اس امر کی ہے کہ 5ہزار سکالرشپ کو انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق پشاور، مردان، بنوں، ڈی آئی خان، مردان، ایبٹ آباد، مانسہرہ وغیرہ میں تقسیم کر کے اس پروگرام کو آگے بڑھایا جائے تاکہ تمام اضلاع کے نوجوانوں کو اس شعبے میں یکساں مواقع ملیں اور صرف مخصوص دو تین اضلاع کی اجارہ داری قائم کرنے سے گریز کیا جائے جبکہ اس معاملے میں پسند و ناپسند کے کلیئے کو مدنظر رکھتے ہوئے جانبدارانہ اقدامات سے گریز کیا جائے ،جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے صوبے کے ہر نوجوان کو بھرپور مواقع فراہم کئے جائیں اور ناانصافی کو بنیاد بنا کر ایں افراد کو محروم رکھنے کی پالیسی اختیار نہ کی جائے ،امید ہے ہماری گزارشات کو ہمدردانہ نظر سے دیکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  درست سمت سفر