جوہری کی زبانی مظلوم ماں کی دل دہلا دینے والی کہانی

بعض لوگ بڑے خوش قسمت ہوتے ہیں۔ والدین کے حقوق کی بالکل پروا نہیں کرتے۔ بیوی کی محبت میں اس قدر مدہوش ہو جاتے ہیں کہ والدین کو بھول جاتے ہیں۔ماں باپ کی خواہش کا بالکل احترام نہیں کرتے۔یہ کہانی ایسے ہی بد قسمت شخص کی ہے۔اسے بیان کرنے والے شیخ علی بن عبدالخالق القرنی ہیں۔وہ سعودی عرب کے معروف داعی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ قصہ ان سے ایک جوہری نے بیان کیا۔یہ واقعہ اس کی دکان میں پیش آیا تھا وہ بیان کرتا ہے:

’’رمضان کے آخری عشرے میں میری دکان میں ایک آدمی اپنی بیوی، بچے اور والدہ کے ساتھ سونے کی خریداری کیلئے آیا۔ اس کا ننھا سا بچہ بوڑھی ماں کی گود میں تھا۔ ماں بچے کو گود میں اٹھائے دکان کے ایک جانب کھڑی تھی۔ اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ وہ واقعی کسی اچھے خاندان کی شریف زادی ہے۔ادھر میاں بیوی نے مختلف اقسام کے جواہرات پسند کیے۔ان کے منتخب کردہ جواہرات کی قیمت کوئی بیس ہزار ریال تھی۔

ماں کی نظر انواع و اقسام کے جواہرات پر پڑ رہی تھی۔وہ اپنی جگہ سے آگے بڑھ کر دکان کے اس حصے میں گئی جدھر سونے کی انگوٹھیاں رکھی ہوئی تھیں۔ماں کو ان میں سے ایک انگوٹھی پسند آ گئی اور اس نے پسندیدہ انگوٹھی اپنی انگلی میں پہن لی۔اس کی قیمت کوئی سو ریال تھی۔

جوہری کا بیان:بیٹا جب حساب چکانے کے لئے کائونٹر پر پہنچا تو اس نے جیب سے بیس ہزار ریال نکال کر مجھے دیے۔ میں نے اس سے کہا سو ریال اور بھی دیں۔وہ کہنے لگا:ابھی تو ہم نے حساب کیا تھا،کل قیمت بیس ہزار ریال تھی،پھر یہ سو ریال کیوں؟

میں نے کہا:سو ریال اس انگوٹھی کی قیمت ہے جو تمہاری ماں نے لی ہے۔
’’اوہ‘‘ اس نے منہ بناتے ہوئے کہا۔ ان بوڑھی عورتوں کو بھلا سونے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ اپنی والدہ کی طرف بڑھا اور کہنے لگا:کدھر ہے انگوٹھی؟پھر اس نے اپنی والدہ کی انگلی سے انگوٹھی اتار لی۔ اسے کائونٹر پر رکھا، پرس اپنی جیب میں ڈالا اور چلتا بنا….میں ہکا بکارہ گیا۔

ماں کی حالت قابلِ دید تھی۔مگر اس نے کوشش کی کہ اس کی تکلیف کسی پر ظاہر نہ ہو،اس نے اپنے پوتے کو گود میں اٹھا لیا اور دکان سے نکل گئی۔ بچے کو لے کر گاڑی میں پہنچی تو بیوی اپنے شوہر سے تلخ لہجے میں کہنے لگی:
’’تم نے اپنی والدہ کو انگوٹھی خرید کر کیوں نہ دی؟ خواہ مخواہ تم نے اپنی ماں کا دل دکھایا! اب اگر وہ غصے میں آ کر گھر سے چلی جائیں گی تو ہمارے بچے کو کون سنبھالے گا؟……اس کا فیڈر کون دھوئے گا؟…….‘‘وہ بڑ بڑائی۔

جوہری کا بیان ہے:بیوی کی بات سن کر شوہر دکان کے اندر آیا اور مجھ سے وہ انگوٹھی مانگی جسے وہ ماں کے ہاتھ سے چھین کر کائونٹر پر پھینک گیا تھا۔ میں نے انگوٹھی اسے دے دی۔ اس نے بھی اس کی قیمت ادا کر دی۔ جب وہ انگوٹھی لے کر ماں کے پاس گیا تو بوڑھی ماں کہنے لگی:
’’ اللہ کی قسم!میں زندگی بھر سونا نہیں پہنوں گی۔ میں اس انگوٹھی کے سوا کچھ اور نہیں چاہتی تھی میری خواہش تھی کہ میں اسے عید کے دن پہنوں۔ دوسرے لوگوں کے ساتھ میں بھی عید کی خوشیاں منائوں۔ اب میں نے عید کی خوشی اپنے دل ہی میں دفن کر دی ہے۔ بیٹا! اللہ تعالیٰ تم سے درگزر فرمائے۔‘‘