مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

نگران حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں کاروباری ہفتے کے پہلے دن پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔معاشی ماہرین کے مطابق ترسیلات زر اور ایکسپورٹ میں کمی کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے روپے پر دبائو دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے میں طے شدہ شرائط بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کی ایک وجہ ہے۔امر واقع یہ ہے کہ پاکستان آئی ایم سے قرض لینے کے لیے ایسی شرائط تسلیم کر چکا ہے جن کو پورا کرنا ملکی معیشت کے لیے آسان نہیں۔ آئی ایم ایف کی یوں تو کئی شرائط مشکل ہیں لیکن انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ کے توازن کو برقرار رکھنا اور امپورٹ کی کھلی چھوٹ دینا پاکستانی معیشت کے لیے آسان نہیں۔ ترسیلات زر اور ایکسپورٹ میں مسلسل کمی کی وجہ سے پاکستانی کرنسی پہلے ہی دبا میں ہے اور ایسی صورتحال میں ڈالرز کا مسلسل باہر جانا ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستانی روپے کی قدر کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہوگا۔ روپے کی قدر میں بہتری کے لیے نگراں حکومت کو چند اہم مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہیں اپنی آمدنی اور اخراجات پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔اس کے علاوہ حکومت کو براہ راست آمدنی کی مد میں پیسے ملک میں لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان پیسے بھیجنے میں آسانی کرنا بہتر ضروری ہے اس کے علاوہ ملک میں ایسے حالات پیدا کرنے ہونگے کے سرمایہ کار بلا خوف ملک میں سرمایہ کاری کر سکیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملکی سیاسی حالات کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کے باعث رقوم کی ترسیلات روکے رکھنے کے عمل کا محولہ صورتحال پر کس قدر اثر پڑ رہا ہے اس بارے حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا البتہ اعداد و شمار واضح کمی ضرور ظاہر کر رہے ہیں ممکن ہے وہ حسب معمول رقوم تو اپنے اہل خاندان کو اسی طرح بھجواتے ہوں گے مگر قانونی طریقوں کی بجائے غیر قانونی طریقے اختیارکرنے سے ان کی بھیجی ہوئی رقم دستاویزی دائرہ کار میں نہ آتی ہوماہرین کے محولہ مجوزہ اقدامات کے ساتھ ساتھ ملک میں ڈالر رکھنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی اور غیر قانونی طور پر رقم کی ترسیل و آمد کا راستہ روکنے کے لئے ہنڈی حوالہ کے تاجروں کے خلاف سخت اقدامات اور پابندیوں کی ضرورت ہے جس پر اگر سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور ساتھ ہی ملکی سیاسی حالات اور مستقبل کی حکومت سازی کے حوالے سے اہم فیصلوں میں تاخیر نہ ہو تو اعتماد کی بحالی ہو سکتی ہے جاری صورتحال میں مشکل ترین حدوں کو چھو رہی ہے اور ملکی معاشی مسائل کی گرداب گہری ہوتی جارہی ہے نگران حکومت کو کابینہ کی تشکیل کے ساتھ اس ضمن میں اصل شدہ اختیارات کو بروئے کار لانے میں تاخیر کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  بے جے پی کی''کیموفلاج''حکمت عملی