پاکستان کے خلاف نعرے بازی

14اگست کوپاکستان کے یوم آزادی کے روز ایبٹ آباد میں پاکستان کے خلاف نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں چھ افغان باشندوں کی گرفتاری سے ان خدشات کو ایک بار پھر توقیت مل گئی ہے جن کے تحت بطور”مہمان” ہمارے ملک میں قیام کرنے اور یہاں پر ہر قسم کی سہولیات سے بھر پور استفادہ کرنے والوں کو ہمارا وجود کسی طور برداشت نہیں ہو رہا ہے اور ماضی میں کسی حد تک چھپ کر اپنی مذموم پاکستان مخالف سرگرمیاں جاری رکھنے والے اب کھل کر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ‘ خبروں کے مطابق ایبٹ آباد پولیس نے 13اور 14 اگست کی درمیان شب شہریوں کو تنگ کرنے ‘ غیر اخلاقی حرکات کرنے ‘ غل غپاڑہ مچانے ‘ روڈ بلاک کرکے پاکستان کے خلاف نعرے بازی اور شہریوں کو بغاوت پراکسانے کے ساتھ ساتھ عام عوام کو پریشان کرنے کے الزام میں چھ افغان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے ‘ یقینا یہ صورتحال باعث تشویش کے زمرے میں آتی ہے اور ان کالموں میں بارہا ان”بن بلائے مہمانوں” کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے اعلیٰ حکام اور پالیسی سازوں سے گزارش کی جا چکی ہے کہ پاکستان کے وجود سے انکار کرنے والوں کو آخر کس قانون کے تحت”مہمان گرامی” قرار دے کر ملک پر مسلط کیاگیا ہے ؟ قیام پاکستان کے خلاف پاکستان کی اقوام متحدہ میں رکنیت کے حوالے سے برملا مخالفت کرنے والوں نے اپنی آنے والی نسلوں کے ذہنوں میں پاکستان مخالف کا جو زہر بھرا ‘ اور ڈیورنڈ لائن کو آج بھی بین الاقوامی سرحد تسلیم نہ کرنے کا بیانیہ اپنائے ہوئے جس طرح پاکستان دشمنی کی تربیت دے کر ہم پر مسلط کیاگیا ہے ‘اور وہاں نام نہاد جہاد کے خاتمے کے باوجود اب بھی لاکھوں افغان باشندے یہاں سے واپس جانے کو تیار نہیں ہیں ‘ اس حوالے سے ماضی کی پالیسیاں تو اپنی جگہ مگر اب انہیںکیااس لئے رکھنے پر ہم مجبور ہیں کہ ان کے ہاتھوں سے خدانخواستہ اپنی سبکی کرواتے رہیں ‘ بس بہت ہوگئی ہے ‘ پاکستان کے عوام ان سے پہلے ہی بہت تنگ آچکے ہیں ‘ اور ان کا وجود پاکستان کی مقدس سرزمین پر مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں ‘ جن لوگوں نے نہ صرف ہماری آزادی کی توہین کی بلکہ لوگوں کو پاکستان کے خلاف بغاوت پراکسانے کی ناپاک جسارت کی انہیں قرار واقعی سزا دے کر دوسروں کیلئے باعث عبرت بنا دیا جانا ضروری ہے ‘ جبکہ اب افغان باشندوں کو واپس اپنے ملک جانے کی راہ دکھا کران کے وجود سے مقدس سرزمین کوپاک کرنے کی تدبیر کی جائے اور اقوام متحدہ کو آمادہ کیا جائے کہ وہ اپنے ان بن بلائے مہمانوں کوواپسی پرمجبور کرے۔

مزید پڑھیں:  حکومت کیلئے کام مت دیکھیں