عوام کی صحت سے کھلواڑ

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور کے ہوٹلز ، بیکریوں ، سویٹ شاپس ، فروٹ چارٹ سمیت دیگر خوردونوش تیار کرکے فروخت کرنے والے فوڈ پوائنٹس بیماریاں پھیلانے کے مراکز بن گئے ہیں جہاں کام کرنے والوں کے میڈیکل فٹنس کو مکمل طورپر نظر انداز کر دیاجاتا ہے۔ نمک منڈی ، ہشتنگری ، مینا بازار ، بوردڈ بازار ، چارسدہ اڈہ ، کوہاٹ اڈہ ، جنرل بس سٹینڈ ، پیپل منڈی ، خیبر بازار ، قصہ خوانی ، شعبہ بازار ، ہسپتال روڈ ، جی ٹی روڈ ، جناح پارک روڈ ، سمیت شہر کے مختلف مقامات پرواقع ہو ٹلز ، بیکریوں ، سویٹ شاپس کے کچن میں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوتے ہیں صفائی نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہوتی ہے۔مضرصحت اشیاء سے بنی ہوئی فروٹ چارٹ کی کھلے عام فروخت کی جا رہی ہیںجس کی روک تھام میں ضلعی انتظامیہ ،محکمہ خوراک ، فوڈ اتھارٹی مکمل طور پر ناکام ہے۔اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے تساہل کے ساتھ اقدامات کے بھی دعوے سامنے آتے ہیں لیکن ان کی اس کارروائی کو سنجیدہ اقدامات کی بجائے ڈنگ ٹپائو قسم کی کوشش اس لئے قرار دیا جا سکتا ہے کہ من حیث المجموع صوبہ بھر اور بالخصوص صوبائی دارالحکومت پشاور میں جہاں اور جس جگہ کا بھی جائزہ لیا جائے سنگین غفلت اور لاپرواہی سامنے آتی ہے حالانکہ اس کی روک تھام کے لئے مختلف اداروں اور محکموں کے پاس اپنے اپنے اختیارات اور طریقہ کار موجود ہے اس کے باوجود معاملہ دو ملائوں میں مرغی حرام والے محاورے کے مثل عمل ہے ۔ سنگین غفلت اور لاپرواہی کا یہ سلسلہ نیا نہیں بلکہ ہمارے اداروں اور محکموں کا وتیرہ بن چکا ہے جس کے باعث ان کی موجودگی اور کارروائی کو پرکاہ کی حیثیت تک نہیں دی جاتی جس کاتقاضا ہے کہ متعلقہ محکمے اور حکام اس درجے کی فعالیت کا مظاہرہ کریںکہ کم از کم ان کی موجودگی اور ان کا وجود ہی تسلیم کیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  طوفانی بارشیں اورمتاثرین کی داد رسی