3 176

کونسے حالات میں پانی پینا صحت کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے

ویب ڈ یسک: چند افراد ایسے ہوں گے جو کھانا یا ورزش پانی پئے بغیر کرسکتے ہوں۔ ویسے تو ہمارے جسم کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کا بہت زیادہ استعمال بھی سنگین امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ تو یہ اچھا خیال ہے کہ پانی کی مقدار کو جسمانی ضروریات کے مطابق محدود کردیا جائے۔

ایک تحقیق کے مطابق ورزش کے دوران پانی پینا منفی اثرات کا باعث بن سکتا ہے، ورزش کے دوران جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جس سے گرمی کا احساس ہوتا ہے، مگر خود کو ٹھنڈا کرنے کے لیے زیادہ پانی پینا مختلف اثرات جیسے سردرد، متلی، سرچکرانے وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔

اسی طرح امراض قلب کا شکار افراد اگر ورزش کے دوران پانی استعمال کریں تو دل پر بوجھ بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اسی لئے ڈاکٹر ورزش کے بعد ہی پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایسا ہونے سے جسم میں سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے جو کہ مختلف طبی مسائل بشمول ہارٹ اٹیک کا خطرہ بن سکتی ہے، مرچوں کا احساس کم کرنے کی کوشش زیادہ مرچ مصالحے کے بعد اگر جلن کا احساس ہورہا ہو تو پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  خوبرو اداکارہ یمنی زیدی اپنی خوبصورتی کی معترف

اس کے علاوہ مرچوں میں موجود ایک مالیکیول اسی وقت تحلیل ہوتا ہے جب پانی کی جگہ ٹھوس سیال جیسے دودھ کو پیا جائے۔ اگر مرچوں کے اوپر پانی پیا جائے تو وہ مالیکیول برقرار رہتا ہے اور منہ سے غذائی نالی تک پھیل سکتا ہے، جس سے صورتحال زیادہ بدتر ہی ہوسکتی ہے۔

کھانے سے قبل، دوران یا بعد میں یا کھانے کے دوران پانی پینا بدہضمی کا باعث بن سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا منہ لعاب دہن بناتا ہے جس میں ایسے انزائمے ہوتے ہیں جو صحت مند نظام ہاضمہ کے لیے ضروری ہیں۔کھانے کے دوران پانی پینا اس عمل کو کم کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جسم غذا ہضم نہیں کرپاتا جو وقت گزرنے کے ساتھ معدے کے لیے نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ خیال رہے کہ ٹھنڈا پانی پینا اس صورتحال کو مزید بدتر کرسکتا ہے۔

سمندری پانی یہ تو سب کو معلوم ہے کہ سمندر پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ کیوں ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ سمندری پانی مختلف وائرسز سے بھرا ہوتا ہے جو نقصان پہنچاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غلطی سے بھی یہ پانی منہ میں چلاجائے تو اسے فوری تھوک دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  خوبرو اداکارہ یمنی زیدی اپنی خوبصورتی کی معترف

دوسری وجہ یہ ہے کہ سمندری پانی میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور جسم کو اسے خارج کرنے کے لیے بہت زیادہ خالص پانی کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کا نتیجہ سنگین ڈی ہائیڈریشن کی شکل میں نکل سکتا ہے۔اگر پہلے ہی بہت زیادہ پانی پی چکے ہوں اوپر لکھا تو جاچکا ہے مگر پھر یاد دلاتے جائیں کہبہت زیادہ پانی پینا سوڈیم کی سطح کم کرکے ناخوشگوار اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔

اسی طرح یہ عادت گردوں کے لئے بھی نقصان دہ بن سکتی ہے کیونکہ اسے خون میں موجود اہم اجزاء کو ریگولیٹ کرنے کا کام چھوڑ کر پانی کے اخراج کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔