p613 202

حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے اور کروانے کی ضرورت

خیبر پختونخوا میں کوروناکی دوسری لہر میں اضافہ کے بعد اموات میں بھی تیزی آگئی ہے اوردوسری لہر کے دوران پہلی بار ایک ہی روز کورونا کے مزید11مریض وفات پاگئے۔ صوبے کے مختلف اضلاع سے مزید345نئے کیسز سامنے آئے ہیں، صوبے کے ہسپتالوں میں کوروناکی نئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اورہنگامی بنیادوں پرانتظامات کئے جارہے ہیں۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کرونا کے پھیلاؤ میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے علما سے درخواست کی ہے کہ وہ اجتماعات میں لوگوں کو کرونا سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل کرنے سے متعلق آگاہی دیں۔کورونا وائرس کے پھیلائو کی پہلی لہر کے وقت لاک ڈائون اور سمارٹ لاک ڈائون کے باعث اور کسی حد تک خوفزدہ شہریوں کی جانب سے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے باعث وباء میں زیادہ شدت نہیں آئی مگر اب لوگوں کی نقل وحرکت اور میل جول پر کوئی پابندی نہیں۔ حکومت ملک میں لوگوں کا کاروباراور روزگار پر اثر ڈالنے کی متحمل نہیں ہوسکتی اور نہ ہی عوام اس کے متحمل ہوسکتے ہیں۔ کاروبار کھلے ہیں، تعلیمی اداروں کی بندش کے علاوہ باقی کاروبار زندگی معمول کے مطابق جاری ہے، حکومت کی طرف سے صرف اس امر پر بار بار پر زور دیا جارہا ہے کہ عوام اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور کورونا سے بچائو کی تدابیر پر عمل یقینی بنائیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ لوگ بازاروں سے لیکر بسوں تک بغیر ماسک کے دیکھے جاتے ہیں، اگرچہ اس کے امتناع کیلئے آرڈیننس بھی لاگو ہے لیکن عملدرآمد کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ ماسک کی پابندی کو ماہرین سب سے زیادہ ضروری بتاتے ہیں، عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائنز میں بتایا گیا ہے کہ ماسک کا بنیادی مقصد ہی ناک کو ڈھانپنا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے زیادہ تر ناک کے راستے انسانی جسم میں داخل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مناسب طور پر ماسک پہننے اور احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھنے سے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ پچاسی سے نوے فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔ اگر اپنے آپ کو اس مہلک وائرس سے بچانا ہے اور دوسروں کا بھی خیال رکھنا ہے تو اس کیلئے ماسک کی پابندی کے آسان نسخے پر سو فیصد عمل کرنا ہوگا۔ عوام کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ماسک کی عدم پابندی کا سب سے بڑا نقصان خود انہی کو ہوگا اس کیساتھ ساتھ متاثرہ شخص کے گھر والے متاثر ہوں گے۔ اگر ہمیں اپنی جان کا تحفظ، دوسروں کا خیال اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھنا ہے تو ماسک کی پابندی اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے میں غفلت کی بالکل بھی گنجائش نہیں۔ ملک میں اموات کی شرح فی الوقت اتنی نہیں لیکن اس کی شرح میں اضافہ خطرے کی علامت ہے، آکسیجن کے ضرورتمندوں کی تعداد میں اضافہ اور ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہونے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ اس موقع پر عوام ہی وباء کی روک تھام میں حفاظتی تدابیر اپنا کرکردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس وباء کا مقابلہ، سارے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کے بس سے باہر ہے جس کے پیش نظر عوام کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا سنجیدگی سے احساس کریں اور وضع کردہ طریقوں پر عملدرآمد میں تساہل کا مظاہرہ نہ کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس نازک موقع پر علمائے کرام عوام کی رہمنائی اور ان کو احتیاط کے تقاضے اختیار کرنے میں قرآن وسنت کی رو سے دلائل اور مثالوں کے ذریعے اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ صدر مملکت کی علماء کرام سے ملاقات اور ان سے دعا کیساتھ ساتھ تعاون کی جودرخواست کی ہے ملک بھر کے علماء کرام کو اس میں اپنا کردار بخوبی ادا کرنا چاہئے۔ مساجد میں حفاظتی احتیاطی تدابیر ایک مرتبہ پر رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ انتظامیہ کو حفاظتی احتیاطی تدابیر کا کھلم کھلا مذاق اُڑانے والوں سے اب نرمی نہیں برتنی چاہئے اور ان کیخلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  حکومت کیلئے کام مت دیکھیں