خطرناک ترین مقام قرار

مسلسل بمباری ‘غزہ بچوں کیلئے خطرناک ترین مقام قرار

ویب ڈیسک :اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف نے مسلسل اسرائیلی فورسز کی بمباری اور حملوں کی زد میں رہنے والے غزہ کو بچوں کے لئے دنیا کا خطرناک ترین مقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی نہ ہونے کی صورت میں بیماریوں سے کم عمر بچوں کی اموات بمباری سے ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے ۔
یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ خوراک، پانی، پناہ گاہ اور صفائی ستھرائی کی کمی بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے کیونکہ وہ کسی محفوظ جگہ کے بغیر مسلسل فضائی حملوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہر بچہ ان 10 ہفتوں سےاس جہنم کو برداشت کر رہا ہے اور ان میں سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا، جیسا کہ ایک شدید بیمار بچے کے والدین نے مجھے بتایا، ہماری صورتحال خالص دکھ اور دردہے، مجھے نہیں معلوم کہ ہم اس سے گزریں گے یا نہیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 7 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 19,400 فلسطینی مارے جا چکے اور 52,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں لیکن طبی سہولیات تک ان کی رسائی انتہائی محدود ہے۔
اقوام متحدہ کی صحت کے ادارے ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 8 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
ایلڈر نے کہا کہ ہسپتال بچوں اور ان کے والدین سے بھرے پڑے تھے اور سبھی جنگ کے ہولناکیاں برداشت کر رہے تھے، پٹیوں میں لپٹے ہوئے بہت سے کم عمر بچوں سے بھی سامنا ہوا، تقریباً ایک ہزار بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگیں کھو چکے ہیں۔
یونیسیف کے ترجمان نے مناسب صفائی ستھرائی کی شدید کمی کو اجاگر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ غزہ میں اوسطاً 700 افراد کے لیے ایک بیت الخلا موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں میں اسہال کے کیسز دس ہزار سے زیادہ ہیں اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت کے باعث یہ صورتحال تیزی سے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
ایلڈر نے کہا کہ امداد کی فراہمی غزہ کے بچوں کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے اور اس امداد کی فراہمی کی شرائط پوری نہیں کی جا رہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفترکے مطابق غزہ میں امدادی ٹرکوں کی اجازت روزانہ اوسطاً 500 ٹرک لوڈز سے کافی کم ہے۔

مزید پڑھیں:  پارٹی متحرک کرنے کیلئے نواز شریف کا رانا ثنا اللہ سے رابطہ