سرکاری عمارات اور سڑکوں کی مرمت کا معاملہ

سڑکوں اور سرکاری عمارات کی تین سال بعد مرمت کیلئے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے پالیسی کی مخالفت نہیں کی جا سکتی امر واقع یہ ہے کہ سڑکوں اور عمارتوں کی مرمت کے نام پر بدعنوانی کا جو بازار گرم کیا جاتا ہے وہ افسوسناک اور مایوس کن ہے ستم بالائے ستم یہ کہ سرکاری عمارات اور سڑکوں کی تعمیر اس طرح سے کی گئی ہوتی ہے کہ سال بعد ہی کھنڈر بن جاتی ہیں جن کی مرمت کے نام پر مزید بد عنوانی کا راستہ کھول دیا جا تا ہے معاشی مشکلات کا شکار صوبے میں یہ کھلواڑ پوری ملی بھگت سے جاری ہے اس سنگین مسئلے کو مزید نظر انداز نہ کیا جائے جہاں تک جاری بارشوں کے طویل سلسلے کے نقصانات کا تعلق ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں حکومت کی جانب سے اس مد میں فنڈز کے اجراء کا عندیہ خوش آ ئند ضرور ہے اور جلد سے جلد متاثر ین کی دستگیری بھی ہونی چاہئے یہاں پر بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ نقصانات کے سروے میں ملی بھگت اور ممکنہ وحساب توقع بد عنوانی کے امکانات پر پوری توجہ کی ضرورت ہے اس امر کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ سرکاری خزانے کی پائی پائی مستحقین پر خرچ ہوں اور شفافیت ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ذمہ داری نبھانے میں روایتی تساہل اور غفلت کا اعادہ نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  سیشن جج کا اغوائ'قابل تشویش !